صرف ایک جھوٹ
پچھلے تمام سچ کو مشکوک بنا دیتا ہے
سچ بولنے کیلئے جرأت اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو شخص جرأت و ہمت نہیں رکھتا وہ سچ نہیں بول سکتا ہے۔ ہر شخص کی چاہت اور خواہش ہوتی ہے بلکہ مطالبہ ہوتا ہے کہ اس کا مخالف اس سے معاملہ کرنے والا جھوٹ نہ بولے، کیونکہ جھوٹ اس کیلئے خسارہ اور نقصان کا سبب ہوتا ہے اور جھوٹ اسے دوسروں کی نظروں سے گرا دیتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ جھوٹ بول کر اس کا کام نکل جائے گا، نکل بھی جاتا ہے۔ جو لوگ جھوٹے ہوتے ہیں ان کا جھوٹ طشت از بام ہوجاتا ہے تو اسے اپنے کئے کی سزا بھگتنی پڑتی ہے۔ جھوٹ کے تباہ کن اثرات سے جھوٹے لوگ اگر واقف ہو جائیں تو وہ جھوٹ سے ضرور توبہ کر لیں گے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو جائیں گے، ذیل میں ہم چند تباہ کن اثرات کی جانب اشارہ کر رہے ہیں :
۱۔ لوگوں کے نزدیک جھوٹے شخص کے سلسلے میں شک و شبہات پیدا ہو جاتے ہیں۔
۲۔ جھوٹا شخص منافقین کی خصوصیات میں شامل ہو جاتا ہے جبکہ منافقین کل قیامت کے دن جہنم کے بالکل نچلے حصے میں ڈال دیئے جائیں گے۔
۳۔ایک جھوٹ اسکے پچھلے سارے سچ کو ختم کر دیتا ہے اور لوگوں کو اسکی ہر کہی ہوئی بات جھوٹی لگتی ہے
۴۔ بیع و شراء میں سے برکت اٹھا دی جاتی ہے، کیونکہ خرید و فروخت کے دوران شیطان جھوٹ بولنے پر زیادہ نفع اور کثیر فائدے کی لالچ بتاتا ہے، ایسے وقت میں بندۂ مومن اللہ تعالیٰ کو بھول کر شیطان کی اتباع کر کے اپنے تجارت کی برکت کو ختم کر دیتا ہے۔
۵۔ لوگوں کے درمیان سے جھوٹے شخص پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔
۶۔ حقائق بدل جاتے ہیں، چونکہ جھوٹ کے خراب اثرات کے نتیجے میں جھوٹا شخص حق کو باطل اور باطل کو حق نیز معروف کو منکر اور منکر کو معروف کی شکل دیتا ہے۔
٧۔ جھوٹ کی وجہ سے اعضاء جسمانی پر دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں، سب سے پہلے جھوٹ نفس سے زبان کی جانب سرایت کرتا ہے اور اسے خراب کرتا ہے پھر اعضاء میں سرایت کرتا ہے اور اعضاء کو بھی خراب کر دیتا ہے۔
assalam O Al ikum o
Hello Sir Kaise Hain Aap