قبرستان ایسے نوجوانوں سے بھرے پڑے ہیں


عزیزو !

قبرستان ایسے نوجوانوں سے بھرے پڑے ہیں
جو بڑھاپے میں توبہ کرنے کے خواہشمند تھے

قبرستان ایسے نوجوانوں سے بھرے پڑے ہیں

اے انسان غافل نہ ہواپنی موت اورقبر کویادکر
ارشادباری تعالیٰ ہے ۔
ترجمہ(اے محبوبﷺ)فرمادیجیے اے میرے وہ بندے جنہوں نے اپنی جانوں پرزیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامیدنہ ہوجانابیشک اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کومعاف فرمادے گابیشک وہ بخشنے والانہایت مہربان ہے ۔ (پارہ 24رکوع3)

اس آیت کریمہ میں اللہ رب العزت نے توبہ کرنے کی فضیلت کوبیان فرمایااوریہ فرمایاجومجھ سے معافی مانگے میں اسکے گناہ معاف فرمادیتاہوں اورتم جوکچھ کرتے ہومیں دیکھ رہاہوں ۔

ہمارے آقاعلیہ الصَّلوٰة والسّلام کی اس دنیاپرتشریف آوری سے پہلے بنی اسرائیل کے لوگوں کے لئے بڑے سخت احکامات ہوتے تھے ان کااگر کپڑاپلیدہوجاتاتواس پلیدجگہ کوکاٹناپڑتاتھا۔اگرجسم کاکوئی عضو پلیدہوجاتاتواس عضوکوآگ سے داغاجاتامال کاچوتھائی حصہ زکوٰة اداکی جاتی۔ اگرکوئی آدمی گناہ کرتاتوانکے ماتھے پرلکھ دیاجاتااوراس کے گھرکی چوکھٹ پرلکھ دیاجاتاکہ اس شخص نے فلاں گناہ کیاہے جس سے اس گناہ گارکی ذلت ورسوائی ہوتی تھی اورگناہ کی پاداش میں بطورسزاحلال اشیاءان پرحرام کردی جاتی تھیں ۔اس بات کاقرآن پاک گواہ ہے کہ جب انہوں نے گائے کے بچھڑے کی پرستش کی توانکی توبہ کے لئے حکم ہوا۔

ترجمہ۔اے قوم!بے شک تم نے بچھڑے کو(خدابناکراپنی جانو پرظلم کیاپس تمہیں چاہیے کہ توبہ کرواپنے خالق کے حضورتوقتل کردواپنی جانوں کو۔

انکویہ سزااپنے کئے ہوئے کی ملی کہ انہوں نے خوداپنے ہاتھوں سے ایک دوسرے کوقتل کیااوربارگاہ رب العزت سے معافی مانگی۔

قربان جاﺅں اپنے آقاعلیہ الصّلوٰة والسّلام پرجنکی جلوہ گری سے ہم گناہ گاروں پراللہ تعالیٰ نے آسانیاں پیدا فرمادیںپانی کوہمارے لئے پاک کرنیوالابنادیاہمیں کپڑایاجسم پاک کرنے کے لئے اس کوکاٹنانہیں پڑتابلکہ اس پرپانی بہالیں تووہ پاک ہوجاتاہے۔ بنی اسرائیل صرف اپنی عبادت گاہوں میں ہی عبادت کرسکتے تھے ہماری لئے پوری زمیں کومسجدبنادیاگیا۔تاکہ نبی آخرالزماں کاامتی جہاں چاہے اپنافریضہ نماز ادا کرلے مال دارپرچوتھائی حصہ نہیں بلکہ چالیسواں حصہ زکوٰة واجب قرارپائی پہلی امتیں توایک گناہ کی وجہ سے ذلیل ورسواکردی جاتیں لیکن ہم تمام امتوں کے گناہ ایک دن میں کرتے ہیں نہ ہی ہمارے ماتھے پرلکھاجاتاہے نہ ہی ہمارے گھرکی چوکھٹ پرنہ ہی ہماری شکلیں بدلی جاتی ہیں گناہ کے سبب حلال چیزیںحرام نہیں کی جاتی ہیں۔یہ جتنابھی کرم ہم پرہوانبی علیہ الصّلٰوة والسّلام کے وسیلہ سے ہواہے ۔پہلی امتیں گناہ کا ارتکاب کرتی تھیں توانکی شکلیں مسخ ہوجایاکرتی تھیں۔بنی اسرائیل نے ہفتہ کادن جومقدس دن تھااسکی بے حرمتی کی تواللہ پاک نے فرمایا۔
ترجمہ: توہم نے انہیں حکم دیاکہ پھٹکارے ہوئے بندربن جاﺅ”۔

کسی قوم پربجلیاں گریں کسی قوم پرپتھروں کی بارشیں ہوئیں تیزآندھیاں چلیں جنکی وجہ سے وہ اجڑے ہوئے کھیتوں کی طرح نیست ونابود ہوگئے کسی قوم کوپانی کے عذاب نے آگھیراجس سے وہ غرق ہوئے۔مگراب نبی کریم ﷺ سے لیکرقیامت تک کوئی ایساعذاب نہیں آئے گااس لئے نہیں آئے گاکہ اللہ رب العزت نے وعدہ قرآن پاک میں فرمادیاہے ۔

ترجمہ! ” اللہ پاک ان پرعذاب نہیں کریگااورجب تک تم(اے محبوبﷺ) ان میں تشریف فرماہو”
ترجمہ:اوروہی ہے جواپنے بندوں کی توبہ قبول کرتاہے اورگناہوں سے درگزرفرماتاہے اورجانتاہے جوکچھ تم کرتے ہو۔ (پارہ 25رکوع4)

Qabristan Esay Nojwano Sey Bhray Pray Hen
Jo Burhapay Mein Toba Krnay Ky Khwahshmnd Thy


اپنا تبصرہ بھیجیں