چھوٹی سوچ اور پاؤں میں موچ
انسان کو کبھی آگے نہیں بڑھنے دیتی
انسان کو چھوٹا اسکی سوچ بناتی ہے بڑی سوچ اور اچھی سوچ اسے آزاد کراتی ہے
انسانی سوچ کا زاویہ اس انسان کے ظرف کے مطابق ہوتا ہے,اعلیٰ ظرف لوگوں کی سوچیں لامحدود سوچیں ہوتی ہیں,اور کم ظرف لوگوں کی سوچ محدود سوچ ہوتی ہے, جن کا ظرف جتنا بڑا ہوتا ہے ان کی سوچوں کے زاویے اسی ظرف کے مطابق بڑے ہوتے ہیں,کیوں کہ وہ چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو درگزر کرتے ہوئے اپنے قدموں کی آہٹ کو ترقی کی منازل کی طرف جمائے رکھتے ہیں اور رشتوں کی رسی کو بھی درگزر اور معافی کا ہتھیار استعمال کرتے ہوئے اپنے ساتھ ساتھ لٹکائے رکھتے ہیں.
چھوٹی سوچ کے لوگ معاشرے میں کچھ خاص ترقی نہیں کر پاتے اور نہ ہی تجدیدی و تخلیقی, تحقیقی و تعمیری کاموں کی بنیاد رکھ سکتے ہیں اور نہ ہی ان کو عروج کی بلندیوں پر پہنچا سکتے ہیں,لیکن اعلیٰ ظرف لوگ نہ صرف ایسے کاموں کی بنیاد رکھتے ہیں بلکہ ان کو عروج کی بلندیوں تک پہنچا کر دم لیتے ہیں اور معاشرہ ان لوگوں کی وجہ سے قائم رہتا ہے, اور ترقی کی منازل طے کرتا ہے، اعلیٰ ظرف لوگوں کی انا اور خود داری بھی سات آسمانوں کی معراج پر ہوتی ہےلیکن کم ظرف لوگوں کی سوچ بہت محدود ہوتی ہے اور ان کی انا و خود داری بھی بہت نچلی سطح پر ہوتی ہے,جھی سے ہر ایرے غیرے سے نقصان کا خطرہ لاحق رہتا ہے، کم ظرف لوگ نہ تو رشتوں کو قائم رکھ سکتے ہیں اور نہ ہی لوگ ان سے جڑے رہنے کو خوش نصیبی سمجھتے ہیں, ایسے لوگوں کو کہنے والے یوں کہہ گئے ہیں کہ.
چھوٹے لوگ چھوٹی سوچ
بہت خوب۔