عورت کی بدصورتی


عورت کی بدصورتی یہ ہے کہ
اس کی خوبصورتی کو ہر کوئی دیکھے

نظر کی عفت و پاکدامنی ، چال و چلن کو قرآن مجید میں مرد و عورت دونوں ہی کی شرم و حیاء کے لئے ضروری قرار دیا گیا ہے اور یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ حجاب سب سے پہلے مردوں اور اس کے بعد عورتوں کے لئے ضروری ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ یہی ہے کہ ان کی زندگی کا بنیادی مقصد اللہ تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق، قرآن مجید میں نازل کردہ وحی کی روشنی میں اور محمد رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کے ساتھ صرف اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کی جائے۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:

“وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ” (سورۃ الذاریٰت : 56)



ترجمہ “میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں۔”

عورت کی بدصورتی

حجاب کاشرعی معنی پردہ و نقاب دونوں ہی معنوں میں استعمال ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ازخود اس لفظ کو استعمال فرمایا ہے :

“وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ” (سورۃ الشوریٰ : 51)

ترجمہ : ناممکن ہے کہ کسی بنده سے اللہ تعالیٰ کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ یا پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتہ کو بھیجے اور وه اللہ کے حکم سے جو وه چاہے وحی کرے، بیشک وه برتر ہے حکمت والا ہے (51)

خواتین کی حجاب سے متعلق قران کریم میں ہے

ترجمہ”مسلمان عورتوں سے کہو کہ وه بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہرنہ کریں، سوائے اسکے جو ظاہر ہےاور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں۔ اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیده زینت معلوم ہوجائے، اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ۔”

Aurat Ki Badsoorti Yeh Hay Keh
Iski Khubsurti Ko Hr Koi Dekhay


عورت کی بدصورتی” ایک تبصرہ

Leave a Reply to حافظ ذبیح اللہ Cancel reply