غلط نمبرکی عینک اور غلط نظریے


غلط نمبر اور غلط نظریے کی عینک میں کوئی فرق نہیں ہے
ہر منظر دھندلا، ہر راستہ ٹیڑھا اور ہر چہرا بگڑا ہوا نظر آتا ہے

غلط نمبر اور غلط نظریے کی عینک میں کوئی فرق نہیں ہے

غلط نمبر اور غلط نظریے کی عینک میں کوئی فرق نہیں ہے ہر منظر دھندلا، ہر راستہ ٹیڑھا اور ہر چہرا بگڑا ہوا نظر آتا ہے مطلب ہماری منفی سوچ۔
منفی سوچ ‘ ذہنی امراض کا سرچشمہ ہے ۔ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ صرف محرومیاں ہی انسان میں منفی سوچ پیدا کرتی ہیں بلکہ اچھے خاصے تعلیم یافتہ افراد بھی اس کا شکار ہوتے ہیں ۔ جب تک ہم منفی سوچ سے چھٹکارا حاصل نہیں کرتے اس وقت تک ہم کامیاب زندگی نہیں گزارسکتے ۔کیونکہ منفی سوچ سے ہی غلط نظریے پیدا ہوتے ہیں برائیوں کی ابتدا ہوتی ہے ۔ ﺣﺴﺪ ﻭ ﺟﻠﻦ ﮐﮯ ﺍﻻﺅ ﺟﻼﺗﯽ، ﻧﻔﺮﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻨﮕﻞ ﺍﮔﺎﺗﯽ، ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺳﮯ ﺟﺪﺍ ﮐﺮﺗﯽ ﺍﻭرﺭﺷﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻔﺮﯾﻖ ﮐﺮﺍﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺩﯾﻨﯽ ﺍﻣﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﯾﮩﯽ ﻣﻨﻔﯽ ﻃﺮﺯﺣﯿﺎﺕ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﺳﮯ ﺑﺪﮔﻤﺎﻥ ﮐﺮﺗﺎ، ﺍﺳﮯ ﺑﻐﺎﻭﺕ ﭘﺮﺍﮐﺴﺎﺗﺎ، ﺗﮑﺒﺮ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯾﺘﺎ، ﻋﺒﺎﺩﺕ ﺳﮯ ﺑﺮﮔﺸﺘﮧ ﮐﺮﺗﺎ ﺍﻭﺭﻣﺎﯾﻮﺳﯽ ﮐﯽ ﺑﻨﺎ ﭘﺮﮐﻔﺮﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﺍﯾﮏ ﻣﻨﻔﯽ ﺳﻮﭺ ﮐﺎ ﺣﺎﻣﻞ ﺷﺨﺺ ہمیشہ غلط راستے کا تعیٌن کرتا ہے ﻣﻨﻔﯽ ﻋﻤﻞ ﮐﻮﺟﻨﻢ ﺩﯾﺘﺎ ﺟﺒﮑﮧ ﻣﺜﺒﺖ ﻓﮑﺮ ﮐﺎ ﺣﺎﻣﻞ ﺗﻌﻤﯿﺮﯼ ﻓﻌﻞ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ﻣﺜﺎﻝ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﺮﺍ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺑﺪﮔﻤﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﻔﺮﺕ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﻥ ﻣﺨﺎﻟﻔﯿﻦ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻣﻮﻗﻊ ﻣﻠﺘﮯ ﮨﯽ ﺍﻧﺘﻘﺎﻣﯽ ﮐﺎﺭﻭﺍﺋﯽ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﮯ ۔ ﺍﮔﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺍﻧﺘﻘﺎﻡ ﮐﯽ ﺁﮒ ﻣﯿﮟ ﺟﻼ ﮐﺮ ﺍﺫﯾﺖ ﮨﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ۔

Galat Number Aur Galat Nazriye Ki Ainak
Mein Koi Farq Nahi Hay
Hr Mnzir Dhundla, Hr Rasta Terha Aur
Hr Chehra Bigra Hua Nzr Ata Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں