سناٹا چھا گیا بٹوارے کے قصے میں
جب ماں نے پوچھا میں ہوں کس کے حصے میں
ماں کی محبت و ممتا ایک اولاد کے لئے ہی ہے ماں تو اولاد پر قربان ہوجایا کرتی ہیں۔اور اولاد جب بڑی ہوتی ہے ، ہوش وعقل والی ہوتی ہے،تو ماں اس سے بہت ساری ارمانیں باندھے بچے کو گلے لگاتی ہے ،اور سوچتی ہے کہ میں نے اپنے بچے کو بڑے لاڈ سے پالا اور بڑا کیا ہے،اب بڑھاپے میں میری کام آئے گا مگر بچے بوڑھی ماں سے تنگ آنے لگتے ہیں ، بیٹا جب بڑا ہوتا ہے تو اپنی پیاری ماں سے رو گردانی کرنے لگتا ہے،اس وقت ماں کو اتنی تکلیف ہوتی ہے کہ ماں اگر خدا کے حضور میں فریاد کردے تو بیٹا جل کر خاک ہوجائے ،اور اسکی ہستی ختم ہوجائے،مگر پھر بھی ماں ہے کہ اولاد کے لئے خدا سے خوشی کی بھیک ہی مانگتی نظر آتی ہے- اور بچوں کی شادیوں کے بعد جب ماں بچوں کی محتاج ہو جاتی ہے تب کوئی بھی ساتھ رکھنا پسند نہیں کرتا- مغرب کی اندھا دھند تقلید میں ہمارے ہاں بھی اولڈ ہاوس بن رہے ہیں والدین کو اولاد ان کے گھر سے ہی نکال رہی ہے یا خود ان کو چھوڑ کر الگ ہو جاتی ہے ۔اور اس بے حسی ،ظلم ،پر ذرا بھی شرمسارنہیں ہے۔اس سانحہ پر ماں رونے کے سوا کیا کر سکتی ہے ۔