بِسمِ اللہِ


بِسمِ اللہِ

اسی میں جلال ہے اسی میں جمال۔ اسی میں ہیبت بھی ہے اور قدرت بھی‘ عزت بھی ہے‘ منزلت بھی‘ قوت بھی ہے

بِسمِ اللہِ

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم قرآن مجید کی کنجی ہے، ہر دینی اور دُنیوی جائز کام کی کنجی ہے، جو کام اس کے بغیر کیا جائے ناقص رہتا ہے۔ بسم اﷲ میں ۱۹ حروف ہیں اور دوزخ میں عذاب کے فرشتے بھی انیس ہیں، لہذا امید ہے کہ اس کے ایک ایک حرف کی برکت سے ایک ایک فرشتے کا عذاب دُور ہوجائے۔ دوسری خوبی یہ ہے کہ دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں، جن میں سے پانچ گھنٹے پانچ نمازوں نے گھیر لئے اور انیس گھنٹوں کے لئے بسم اﷲ کے انیس حروف عطا فرمائے گئے، اس طرح جو شخص بسم اﷲ کا ورد کرتا رہے ان شاء اللہ اس کا ہر گھنٹہ عبادت میں شمار ہوگا اور اس کے گناہ معاف ہوں گے۔

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جب یہ آیت “بسم اللہ الرحمن الرحیم” اتری بادل مشرق کی طرف چھٹ گئے۔ ہوائیں ساکن ہو گئیں ۔ سمندر ٹھہر گیا جانوروں نے کان لگا لئے۔ شیاطین پر آسمان سے شعلے گرے اور پروردگار عالم نے اپنی عزت و جلال کی قسم کھا کر فرمایا کہ جس چیز پر میرا یہ نام لیا جائے گا اس میں ضرور برکت ہو گی۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام ایک قبر کے قریب سے گزرے تو دیکھا کہ اس میت پر عذاب ہورہا ہے۔ یہ دیکھ کر آپ آگے تشریف لے گئے اور جب واپس ہوئے تو اس قبر میں نور ہی نور دیکھا اور اب وہاں رحمت الٰہی کی بارش ہورہی تھی۔ آپ بہت حیران ہوئے اور بارگاہ الٰہی میں عرض کیا کہ ’’یہ کیا راز ہے‘‘۔ ارشاد ہوا کہ

’’اے موسیٰ! یہ بندہ سخت گنہگار اور بدکار تھا، اس وجہ سے عذاب میں گرفتار تھا، لیکن آج اس کے لڑکے کو مکتب میں بھیجا گیا اور استاد نے اسے بسم اﷲ پڑھائی۔ ہمیں حیا آئی کہ میں زمین کے اندر اس شخص کو عذاب دوں اور اس کا بچہ زمین پر میرے رحمن و رحیم ہونے کا ذکر کرے‘‘۔

Bismillah


اپنا تبصرہ بھیجیں