آپﷺ نے فرمایا اے عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہاری جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کے بارے میں نہ بتا دوں؟
عبداللہ بن قیس نے کہا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ۖ۔آپ ۖ نے فرمایا:-
لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللہ
اللہ کی مدد کے بغیر گناہ سے بچنے کی طاقت اور کوئی نیکی کرنے کی قوت نہیں
انسان اگر یہ دعا پڑھے تو اللہ کی طرف سے اسے کہا جاتا ہے: تمہارے لیے اللہ کافی ہے ،تمہیں محفوظ کر دیا گیا ہے اور تمہاری رہنمائی کر دی گئی، نیز شیطان اس سے دور ہٹ جاتا ہے) ابو داود، ترمذی
اس لیے کہ سب کچھ اللہ کے سپرد کر کے ہر چیز اللہ تعالی کے حوالے کرنا اس ذکر کا تقاضا ہے، اور یہ کہ بندے کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے، تمام معاملات کی باگ ڈور اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے، تمام مخلوقات کے امور اللہ تعالی کے فیصلوں اور تقدیر کے ساتھ منسلک ہیں، کوئی بھی اس کے حکم پر نظر ثانی نہیں کر سکتا۔
اس لیے اے مسلم ! اپنے عقیدہ توحید کی وجہ سے مکمل طور پر بھروسا رکھو، مطمئن رہو، پریشان مت ہو، اور یہ یقین رکھو کہ ایک دن ضرور آفتیں اور صعوبتیں ختم ہوں گی، پوری امت کو یہ نظریہ اچھی طرح ذہن میں بٹھانے کی ضرورت ہے؛ کیونکہ اس کائنات میں موجود ہر چیز حکمِ الہی کے تابع ہے، اس جہان میں کوئی بھی چیز چاہے وہ کتنی ہی طاقتور ہو، اسے اپنی طاقت پر کتنا ہی گھمنڈ ہو! وہ پھر بھی اللہ تعالی کی قوت ، حکم، قضا اور قدر کے تابع ہے؛ چنانچہ تمام طاقتور اللہ تعالی کے زیر تسلط ہیچ اور کمزور ہیں۔ امت اس وقت انواع و اقسام کے دکھ اور درد برداشت کر رہی ہے، پوری امت کو چاہیے کہ اس عظیم ذکر کو پہچانیں اور سچائی و اخلاص کے ساتھ اس پر ایمان لائیں ، ہر وقت “لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ” کا ورد اپنی زبان پر جاری رکھو، اس سے تمام پریشانیوں سے نکلنے کا راستہ ملے گا اور تمام تنگیوں سے خلاصی نصیب ہوگی۔
ماشا اللہ بہت خوب