وہ دسمبر تھا لہو لہو.. APS#


وہ دسمبر تھا لہو لہو..

16-12-2014

APS#

دسمبر آتا ہے تو پاکستانیوں کو آبدیدہ کردیتا ہے ، 45 سال پہلے آج ہی کے دن پاکستانی قوم نے اپنے وطن کو دو حصوں میں تقسیم ہوتے دیکھا ۔تو 4 سال قبل انہی پاکستانیوں نے اپنے لخت جگروں اور قوم کے معماروں کو دشمن کے ہاتھوں لہو لہو دیکھا۔

16دسمبر2014ء کی وہ خون آشامِ صبح جب پھولوں جیسے پچے ماؤں کی آغوش سے نکل کر ہنستے کھیلتے اسکول پہنچےلیکن دس بج کر چالیس منٹ پر ان معصوموں پر پر قیامت برپا کردی گئی۔ دہشت گرد اسکول میں داخل ہوئے اور گولیوں سے پھولولوں جیسے بچوں کو چھلنی کرتے گئے۔پاک فوج کے جوان مستقبل کے ان معماروں کی جان بچانے کے لیے پہنچے تو بزدل اور سفاک دہشت گردوں نے ان بچوں کو ڈھال بنا لیا۔

16 دسمبر 1971ء بھی ایک دن تھا۔ جب بھارت کی سازشوں اور کچھ اپنوں کی بے وفائی سے اسلامی دنیا کا سب سے بڑا ملک پاکستان دو لخت ہو گیا۔مشرقی پاکستان کی مقامی آبادی اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف دشمن کے ساتھ کھڑی ہو گئی۔ ہمارے 90 ہزار فوجی گرفتار ہوئے اور انہوں نے بھارت کی قید میں طویل مدت گزاری۔45برس گزر گئے۔ مگر آج بھی اس دن کی تکلیف اور اذیت روز اول کی طرح تڑپا دیتی ہے۔سقوطِ ڈھاکہ کے ذمہ داروں کا تعین ہوا اور نہ کسی کو سزا دی گئی۔

ننھے شہیدوں کے نام

دل ہمارے مغموم ہیں
بنے نشانہ گولیوں کا

دل ہمارے معصوم ہیں
چُن چُن کے انہیں مارا گیا

کون کون ہے فوجی کا بچہ؟
نام اُس کا پکارا گیا

کسی کے سر میں گولیاں ماریں
اور کسی کو جلا دیا

لہو ہمارے نو نہالوں کا
بے دریغ حیوانوں نے بہا دیا

کی ہے ان بچوں نے
اک ایسی تاریخ رقم

نہ دیکھا ہو گا آسمان نے بھی
بچوں پر ایسا ستم

لڑتے ہیں انہی کے والد
دیس کے لئے ہر میدان میں

سرخرو ہونگے اُنکے گھرانے
یہاں بھی اور اس جہان میں

بربریت کی جنگ
اب ختم ہو گی

فوج کے ساتھ ساتھ قوم بھی
ہماری پُر عزم ہو گی

مل کر اب ہم
ہرائیں گے انکو

پاکستان ہے ناقابل شکست
ہم دکھائیں گے انکو

Wo December Tha Lahu Lahu
16-12-2014
APS


اپنا تبصرہ بھیجیں