خطرے میں پڑ گئی ہے اب انساں کی خیریت


اس زور پر ہے فرقہ پرستی کی تربیت
خطرے میں پڑ گئی ہے اب انساں کی خیریت

فرقہ پرستی

علماء کی عقیدے کے درستگی کے حوالے سے عوام الناس کی اصلاح کرنا ان کا دینی اور مذہبی فریضہ ہے۔ اگر علماء یہ کام نہیں کریں گے تو لوگ طرح طرح کے عقائد اور نظریات گھڑیں گے، من مانی تعبیریں ہوں گی، ہر عقیدے کو اسلامی عقیدہ کہنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔عقیدے کی اصلاح کے حوالے سے علماء کی کوششوں کو عطیات کی لڑائی قرار دینا درست نہیں۔ مگر فرقہ پرستی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ مسلمان ہی دوسرے مسلمان کو کافر کہ رہا ہے-

” اس زور پر ہے فرقہ پرستی کی تربیت خطرے میں پڑ گئی اب انسان کی خیریت”

دراصل فرقہ پرستی کے فروغ میں سب سے زیادہ کردار نام نہاد علما کا ہے جو مسلک کے تحفظ کے نام پر تمام اخلاقی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر پہلے تو اپنے سے مختلف نقطہ نظر رکھنے والے مسلک کی تحریروں بالخصوص اختلافی امور پر لکھی گئی تحریروں کو جمع کرتے ہیں پھر ان تحریروں سے ایسے غلط مفہوم اور نتائج نکالتے ہیں جس کا صاحب تحریر کے ذہن میں تصور تک نہیں ہوتا۔ ایسی کالی بھیڑیں ہر مکتب فکر میں موجود ہیں پھر ان کالی بھیڑوں میں لفظی جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ لفظی جنگ میں فتح اور شکست کسی بھی فریق کی ہو، شہادت صرف سچائی کی ہوتی ہے یعنی بے چاری سچائی ماری جاتی ہے۔ نتیجے میں فرقہ پرستی کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔

فرقہ پرستی کی بنیاد پر لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں انھیں حکومتی سطح پر ایک جزیرے پر بھیج دیا جائے جہاں وہ اپنی خواہش کی تکمیل کرسکیں۔ اور عوام الناس پر امن اور پرمسرت زندگی گزار سکیں۔

ہمیں اس سوچ سے گریز کرنا چاہیے اس کے حل کے لیے ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں اصلاحات لانی ہوں گی ہمارا تعلیمی نظام کئی سمتوں میں تقسیم ہے۔ جو مختلف طبقات کو جنم دے رہا ہے بالخصوص دینی مدارس مختلف مکاتب فکر میں تقسیم ہیں جب ہم اپنے تعلیمی اداروں کے ذریعے اپنے معاشرے میں متصادم ذہن کے افراد تیار کرکے میدان عمل میں اتاریں گے تو ظاہر ہے کہ ہم ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہوں گے جس سے ہمارا معاشرہ دوچار نظر آتا ہے۔

تعصب چھوڑ نادان دہر کے آئینہ خانے میں
یہ تصویریں ہیں تیری جن کو سمجھا ہے برا تو نے

Is Zor Pe Hay Firqa Prasti Ki Tarbiyat
Khtray Mein Parh Gai Hay Ab Insan Ki Kheriyat


اپنا تبصرہ بھیجیں