یا ربّ مُجھے آزاد کر


ایک خوبصورت دعا

یا رب
مجھے آزاد کر
میرے نفس کی بندش سے

جو نفس کا غلام ہوگیا وہ کبھی عزت نہیں پائے گا- سکون پانا ہے تو روح کو پاک کرنا ہے- اگر روح کو پاک کرنا ہے تو نفس کو لگام دو- نفس جنت بھی ہے اور دوزخ بھی – اگر روح کو نفس سے دور رکھو گے تو فلاح پاؤ گے اگر نفس کی پکڑ میں آگئے تو روح کی تڑپ اور بے چینی بڑھے گی تم تکلیف میں ر ہو گے۔نفس کو اگر سدھار لیا تو سکون ہے ، اگر چھوڑ دیا تو نقصان تمہارا ہوگا-

انسانی وجود کے تین حصے ہیں جسم ، روح اور نفس، ، نفس مختلف کرداروں میں ہمارے پورے وجود پر حاوی ہو جاتاہے، اور ہمارے جسمانی وجود کوان کرداروں کے ذریعے استعمال کرتا ہے، نفس کے کرداروں میں تقریباً ،حرص ، حسد ، شہوت،غیبت،جھوٹ اور کینہ نمایاں ہیں۔ یہ نفس کے وہ کردار ہیں جو انسان کو تباہی کی دلدل میں گرا دیتے ہیں۔قرآن پاک میں 3 طرح کے نفس کا ذکر آیا ہے۔

(1) نفس الامارہ، “إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ ،بیشک نفس برائی پر ابھارنے والا ہی ہے‘‘ یہ نفس کی وہ قسم ہے جس میں انسان گناہ کو گناہ نہیں سمجھتا اور اس کو کوئی پروا نہیں ہوتی، پہلے یہ نفس انسان کو برائی کی دعوت دیتا ہے اور انسان اپنی مرضی اور خوشی سے یہ دعوت قبول کرتا ہے اور نفسانی کرداروں کو اپنے اوپر خود ہی حاوی کر لیتا ہے ۔

(2) نفس کی دوسری قسم نفس الا لوامہ ہے۔ “وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ ’’وہ نفس جو ملامت کرنے والا ہو” نفس کی یہ قسم انسان کو بار بار ملامت کرتی ہے، پہلے یہ نفس کوگناہ کرنے پر راضی کرتا ہے لیکن گناہ کرنے کے بعد احساسِ جرم کا شکار ہو جاتا ہے۔اور گناہ کرتا ہے کبھی چھوڑ دیتا ہے-

(3)نفس کی تیسری اور آخری قسم نفس الامطمئنہ ہے‘‘يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً’’اے اطمینان والی روح تو اپنے رب کی طرف لوٹ چل اس طرح وہ تجھ سے خوش اور راضی ہو جائے گا۔” یہ نفس کی وہ قسم ہے جو ایک کامل مومن میں ہونی چاہیے یہاں پرانسان اپنی ہر رضا اور مرضی اللہ کی رضا بنا لیتا ہے-

جب انسان نفس کی پیروی سے اسلام کے احکام کی اطاعت وپیروی سے منحرف ہو جاتا ہے تو گمراہ ہو کر وہ اپنی قوتِ عمل کو گناہوں اور گمراہیوں کی سیاہ کاریوں میں صرف کرتا ہے۔ نفس کی پیروی کرتے کرتے وہ اﷲ سے دوری اختیار کر جاتا ہے- اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے : اور کون شخص اس سے زیادہ گمراہ ہو سکتا ہے جو اﷲ کی راہِ ہُدا اسلام کی پیروی چھوڑ کر اپنی خواہشِ نفس کی پیروی کرتا ہے۔

بندے کا اللہ سے پہلا وصال اپنے نفس کو چھوڑ دینا ہے اور پہلا فراق اپنے نفس کا ہو جانا ہے۔اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے : خواہش اور نفس کی پیروی مت کرو کیونکہ وہ تمہیں اﷲ تعالیٰ کی راہ ( اسلام ) سے گمراہ کر دے گی اور جو لوگ اﷲ تعالیٰ کی راہ سے گمراہ ہو جاتے ہیں ان کو حساب کے دن کو بھول جانے کے سبب سے سخت عذاب ہوتا ہے- اﷲ اکبر

دعا گو رہنا چاہیے ہمیشہ کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہمارے اپنے ہی شر سے محفوظ رکھے- آمین

یا رب مجھے آزاد کر

Ya Rabb Mujhy Azaad Ker
Meray Nafs Ki Bandish Say


اپنا تبصرہ بھیجیں