تہذیب، تعلیم اور جہالت


تہذیب سکھاتی ہے جینے کا سلیقہ
تعلیم سے جاہل کی جہالت نہیں جاتی

جہالت

بہت سارے لوگ ڈگریوں کے ڈھیر اور کتابوں کی تعداد سے اپنے آپ کو عالم گردانتے ہیں

حالانکہ ا ن ڈگریوں اور کتابوں نےبھی ان کا کچھ نہیں سنوارا ہوتا

بچے کے لیے پہلی درس گاہ اس کی ماں کی گود ہوتی ہے۔ یہ بات حقیقت بھی ہے، کیوں کہ بچہ اپنی ماں سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ ماں کی حرکات و سکنات اس کی عادت و اطوار کا مشاہدہ ہوتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ صرف ماں ہی بچے کی تربیت کی ذمے دار ہوتی ہے، کیوں کہ بچہ جوں جوں بڑا ہوتا ہے، وہ اردگرد کے ماحول میں ضم ہونے کی کوشش کرنے لگتا ہے۔ آہستہ آہستہ اس کے دیکھنے، سیکھنے اور مشاہدہ کرنے کی صلاحیتیں بھی پروان چڑھنے لگتی ہیں۔ بچہ اپنے ماحول سے بھی بہت کچھ اخذ کرتا ہے، اسی لیے بچوں کی اکثر عادتیں گھر کے کسی نہ کسی فرد سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔ بچے کے طور اطوار آپ کی تربیت کے عکاس ہوتے ہیں۔ والدین کی ذمے داری ہے کہ وہ بچوں کو آدابِ زندگی سکھائیں۔ انہیں صحیح، غلط اور اچھے برے کی پہچان کروائیں۔ یہ کام ایک دن کا نہیں، اس کے لیے آپ کو بھرپور وقت اور توجہ دیں

Tehzeeb Sikhati Hai Jeenay Ka Saleeqa
Taleem Say Jahil Ki Jahalat Nahin Jati


اپنا تبصرہ بھیجیں