تجھے کیا سناؤں میرے خدا، تیرے سامنے میرا حال ہے
تیری اک نگاہ کی بات ہے، میری زندگی کا سوال ہے
تیرا نام پاک معین الدین تو رسول پاک کی آل ہے
تری شان خواجہ خواجگاں تجھے بیکسوں کا خیال ہے
مرا بگڑا وقت سنوار دے، مرے خواجہ مجھ کو نواز دے
تیری اک نگاہ کی بات ہے مری زندگی کا سوال ہے
یہاں بھیک ملتی ہے بے گماں، یہ بڑے سخی کا ہے آستاں
یہاں سب کی بھرتی ہیں جھولیاں یہ درِ غریب نواز ہے
میں گدائے خواجۂ چشت ہوں مجھے اس گدائی پہ ناز ہے
مجھے ناز خواجہ پہ کیوں نہ ہو مرا خواجہ بندہ نوازہے