فجر پہ نہ اٹھیں تو


فجر پہ نہ اٹھیں تو
نظر الارم پر نہیں ایمان پر ڈالیں

ایمان

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’ فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں ۔‘‘ ( مسلم ، ترمذی)

حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’ فجر کی سنتیں نہ چھوڑ و ، اگرچہ تم پر دشمن کے گھوڑ ے آپڑ یں ۔‘‘ ( ابوداؤد)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’ فجر کی دونوں رکعتوں کو لازم کر لو کہ ان میں بڑ ی فضیلت ہے ۔( طبرانی )

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن (صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین کو مخاطب کرتے ہوئے) ارشاد فرمایا کہ بتلاؤ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر جاری ہو جس میں روزانہ پانچ دفعہ وہ نہاتا ہو تو کیا اس کے جسم پر کچھ میل کچیل باقی رہے گا؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین نے عرض کیا کہ کچھ بھی میل باقی نہ رہے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بالکل یہ مثال پانچ نمازوں کی ہے۔ اللہ تعالٰی ان کے ذریعہ سے خطاؤں کو دھوتا اور مٹا دیتا ہے”۔ (بخاری و مسلم)

جب ہمارا ايمان اتنا كمزور ہو جائے کہ دنیا میں زندگی گزارتے ہوئے ہمیں نماز کے لیے مسجد تک نہ لے جا سکے تو سوچیں کہ بھلا ہمارا ایمان ہمیں روز آخرت پل صراط اور سخت حساب و کتاب سے گزار کر بھلا کیسے جنت تک لے جاسکے گا۔جب مسجد سے آواز آتى ہے،حي على الفلاح” آؤ كاميابى كى طرف –اللہ رب العزت نے فرمايا اگر ميں نے تمام باتيں قسمت ميں لكھنى ہوتيں تو ميں اپنے بندے كو دعا مانگنا نہ سيیکھاتا.

ایک موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سردی کے دِنوں میں ایک درخت کی دو ٹہنیوں کو پکڑا اور ہلایا تو ایک دم اس کے پتے جھڑنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا: ”اے ابوذر! جب بندہ مومن خالص اللہ کے لیے نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ ان پتوں کی طرح جھڑ جاتے ہیں۔ (مسنداحمد)۔

نماز مسلمان کے لئے سب سے قیمتی تحفہ ہے اس کی حفاظت فرمائیں اور نماز کو اس کے صحیح حق کے ساتھ ادا کریں یہی ہمارے حق میں بہتر ہے یہی راہ نجات کا ذریعہ ہے یہی دینوی و دنیاوی زندگی میں عزت و وقار اور کامیابی کی کنجی ہے-

”نماز کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو، نماز کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو، نماز کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو“ (الحدیث)

ہدایت اور تقویٰ حاصل کرنے کے لیے نماز کی پابندی لازمی ہے…. نماز کی پابندی کے بغیر ہدایت اور تقویٰ حاصل نہیں ہوسکتے (البقرہ :۲،۳)

نماز کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرو (البقرہ: ۵۴)

نماز اُن لوگوں کے لیے بھاری ہے جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شوق نہیں ہے …. جن کے دلوں میں یہ نعمت موجود ہے اُن کے لیے نمازہرگز بوجھ نہیں (البقرہ: ۶۴)

نمازاللہ تعالیٰ کے فرمانبرداروں کی اہم علامت ہے (آل عمران: ۳۴)

نماز کامیاب اہل ایمان کی ایک علامت ہے (النسائ: ۲۶۱)

کافر اگر ایمان کا دعویٰ کریں تو اُن کا دعویٰ تب معتبر ہوگا جب وہ نماز اور زکوٰة کا اہتمام کریں (التوبہ: ۵)

ہدایت یافتہ ہونے کے لیے نماز لازمی ہے (التوبہ: ۸۱)

ایک اور مقام پر قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے:
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ ﴿سورہ بقرہ: ۳۵۱﴾
ترجمہ: اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

قرآن مجید نے فلاح و نجات کا ذریعہ بھی ایمان کے بعد نماز کو قرار دیا۔ اس وجہ سے کہ نماز کو پوری اسلامی زندگی لازم ہے جو درست اور کامل نماز ادا کرے گا پوری اسلامی زندگی کا پابند ہو جائیگا اور منکرات سے بچے گا توبہ و استغفار کی توفیق سے مالا مال ہوگا جس کی وجہ سے اس کے گناہ دھل جائیں گے، احادیث میں نماز کو تمام گناہوں کے دھل جانے کا جو ذریعہ بتایا گیا ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ نماز کے ذریعے گناہوں کو مٹانے والی چیز یعنی استغفار کی توفیق ملتی ہے جیسا کہ فرمان رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہے بلاشبہ مومن جب خالص اللہ کے لیے نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ ان (خزاں رسیدہ)پتوں کی طرح جھڑ جاتے ہیں۔(مشکوٰة)

Fajr Pe Na Uthen To
Nazr Alarm Per Nahi Imaan per Dalen


اپنا تبصرہ بھیجیں