وہ جس بچپن نے تھوڑا اور جینا تھا


مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے

اے پی ایس

16 دسمبر 2014 کا دن پوری قوم کےلیے تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جسے قوم کبھی نہیں بھلا سکے گی۔ سفاک دہشت گرد صبح 11 بجے اسکول میں داخل ہوئے اور معصوم بچوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور بچوں کو چن چن کر قتل کیا۔ سیکیورٹی فورسز کے اسکول پہنچنے تک دہشت گرد خون کی ہولی کھیلتے رہے اور کچھ ہی دیر میں ان ظالموں نے 132 معصوم جانوں سمیت 141 افراد کو شہید کردیا۔ پاکستان سمیت پوری دنیا اس سانحے کی بربریت کو دیکھ کر خون کے آنسو رو رہی تھی۔

پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت بڑی قیمت چکائی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اس ملک کی خاطر قربانیاں دیں، ان قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانا چاہیے۔ قومی اور عسکری قیادت کو مل کر دہشت گردی جیسے سنگین مسئلے کے سدباب کےلیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جاسکے۔

قلم کی جو جگہ تھی وہ وہیں ہے
پر اس کا نام تک باقی نہیں ہے

قلم کی نوک پہ نکتہ ہے کوئی ؟
جو سچ ہو وہ بھلا جھکتا ہے کوئی!

وہ جس بچپن نے تھوڑا اور جینا تھا
وہ، جس نے، ماں تمھارا خواب چھینا تھا

مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے

مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے
مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے

مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے

وہ جس کو سوچ کے سوتی نہیں ماں
کتابیں دیکھ کے روتی رہی ماں

ہیں اس کی واپسی کی راہ تکتے
یہ دروازہ کھلا، بابا تو رکھتے

وہ تو ساری ہی نظروں سے گرا تھا!
نہ تھا انسان، نہ جس کا خدا تھا!

مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے

مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے
مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے

مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے

جو ڈر کے سامنے، ہنستا گیا ہے
جو اپنا چھوڑ کر بستہ گیا ہے

اک کیسی کہانی لکھ گیا وہ؟
کتابوں میں نشانی رکھ گیا وہ

وہ ماتھا چومنے والا لہو تھا
وہ جس نے خواب کو بھی خوں کیا تھا

مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے

مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے
مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے

مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے

Mujhay Maa Us Say Badla Lainay Jana Hai
Mujhay Dushman Kay Bachon Ko Parhana Hai


اپنا تبصرہ بھیجیں