زلــــــــزلــــہ


ضمیر نہیں کانپتے یہاں
زمین کانپ جاتی ہے

۲۰ھ میں حضرت عمرؓکے زمانے میں بھی زلزلہ آیا، انھوں نے زمین پر ایڑی ماری اور فرمایا:

اے زمین! تو کیوں ہلتی ہے، کیا عمر نے تیرے اوپر عدل قائم نہیں کیا؟ اور زمین کا زلزلہ رک گیا۔

زلــــــــزلــــہ

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قرب قیامت کی جو بیشمار نشانیاں بیان کی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس زمانے میں زلزلوں کی کثرت ہوگی.کسی زمانے میں جب کہیں سے یہ اطلاعّ آتی تھی کہ فلاں جگہ زلزلہ آیا ہے اور اتنے لوگ اسکے نتیجے میں لقمہ اجل بن گئے ہیں تو دیندار اور خوف خدا رکھنے والے لوگ توبہ استغفار کرنے لگتے تھے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کی رو سے یہ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے. مگر آجکل روزانہ ہی کہیں نہ کہیں زلزلے نمودار ہو رہے ہیں اور انکے نتیجے میں جانی اور مالی خسائروقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں. مگر لوگوں کے دلوں میں اس بات کا خوف جانگزین نہیں ہوتا کہ زلزلوں کا اس شدت کے ساتھ آنا قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے بلکہ دلوں پر خوف کی جگہ ایک بے حسی کی کیفیت طاری ہو چکی ہے اور نصیحت حاصل کرنے کی بجائے تجاہل سے کام لیا جانے لگا ہے. قرآن مجید میں اللہ تعالی نے سورۃالزلزال میں وقوع قیامت کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ:

إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا
جب زمین پوری طرح جھنجھوڑ دی جائے گی

وَأَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَهَا
اور اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی

وَقَالَ الْإِنْسَانُ مَا لَهَا
انسان کہنے لگے گا اسے کیا ہوگیا ہے۔

يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا
اس دن زمین اپنی سب خبریں بیان کر دے گی

بِأَنَّ رَبَّكَ أَوْحَى لَهَا
اس لئے کہ تیرے رب نے اسے حکم دیا ہوگا۔

جب زمیں اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلا ڈالی جائیگی: (سورۃ الزلزال۔ آیۃ ۱) مفسرین اس آیت سے یہ معنی لیتے ہیں کہ اس وقت زمین کا کوئی مخصوص حصہ نہیں بلکہ پورے کا پورا کرہ ارض ہلا دیا جائیگا جسکے نتیجے میں دنیا کا وجود ختم ہو جائیگا. آج اپنے معاشرے کا جائزہ لیجیے کتنے شرعی احکام میں قیل وقال کرنے والے ملیں گے اور کتنے ہی ایسے ملیں گے جن کے احساسات وجذبات قارون کی طرح ہیں۔ حضرت ابو ہریرہؓ راوی ہیں کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

(جب مندرجہ ذیل باتیں دنیا میں پائی جانے لگیں) تو اس زمانہ میں سرخ آندھیوں اور زلزلوں کا انتظار کرو، زمین میں دھنس جانے اور صورتیں مسخ ہوجانے اور آسمان سے پتھر برسنے کے بھی منتظر رہو اور ان عذابوں کے ساتھ دوسریان نشانیوں کا بھی انتظار کرو جو پے در پے اس طرح ظاہر ہوں گی، جیسے کسی لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور لگاتار اس کے دانے گرنے لگیں (وہ باتیں یہ ہیں )

۱- جب مالِ غنیمت کو گھر کی دولت سمجھا جانے لگے۔
۲- امانت دبالی جائے۔
۳- زکاة کو تاوان اور بوجھ سمجھا جانے لگے۔
۴- علم دین دنیا کے لیے حاصل کیا جائے۔
۵- انسان اپنی بیوی کی اطاعت کرے اور ماں کی نافرمانی کرے۔
۶- دوست کو قریب کرے اور اپنے باپ کو دور کرے۔
۷- مسجدوں میں شور وغل ہونے لگے۔
۸- قوم کی قیادت، فاسق وفاجر کرنے لگیں۔
۹- انسان کی عزت اِس لیے کی جائے؛ تاکہ وہ شرارت نہ کرے۔
۱۰- گانے بجانے کے سامان کی کثرت ہوجائے۔
۱۱- شباب وشراب کی مستیاں لوٹی جانے لگیں۔
۱۲- بعد میں پیدا ہونے والے،امت کے پچھلے لوگوں پر لعنت کرنے لگیں۔ (سنن الترمذی، رقم: ۲۱۱، ما جاء فی علامة حلول المسخ)

انصاف کے ساتھ موجودہ ماحول کا جائزہ لیجیے، مذکورہ باتوں میں سے کون سی بات ہے، جو اب تک نہیں پائی گئی ہے، دھوکہ، بے ایمانی، کرپشن، سرکاری وعوامی چیزوں میں ناجائز تصرفات عام ہیں، مسلمانوں کے مالیہ کا نظام بد سے بدتر ہے، عصری تعلیم کا شور اتنا طاقت ور ہے کہ دینی درس گاہوں کے طلبہٴ کرام،مدرسے کی چہار دیواری میں رہتے ہوئے دینی تعلیم سے بے فکر ہو کر، عصری علوم کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، مساجد کا پرسکون اور قدسی ماحول پراگندہ ہوچکا ہے، عہدے اور مناصب اور قیادت وسیادت نا اہل کے ہاتھوں میں برسوں سے ہے، گانا، میوزک، فلم اور اِس طرح کی چیزوں کا بازار اتنا گرم ہے کہ موبائل اور انٹر نیٹ کے منفی استعمال نے پوری کردی، ام الخبائث شراب کا شوق جہاں غیروں کو ہے، وہیں اپنے بھی اب پیچھے نہیں رہے، اور مرحوم علماء، صلحاء، اتقیا اورنیک لوگوں پر کیچڑ اچھالنے والوں کی بھی کمی نہیں ہے، اور یہ ساری باتیں آج سے نہیں بہت پہلے سے ہیں، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے ہی اِس کی اطلاع دی تھی، جہاں یہ ارشاد ایک طرف اسلام کی حقانیت کی واضح دلیل ہے، وہیں دوسری طرف زلزلوں کی آمد کی وجوہات سمجھنے میں معین ومدد گاربھی ہے اور یہ وہی ماحول ہے ، جس کے بارے میں حضرت عائشہ نے ارشاد فرمایا تھا:

جب لوگ زنا کو حلال کرلیں، شراب پینے لگیں اور گانے بجانے کا مشغلہ اپنا لیں تو اللہ کی غیرت جوش میں آتی ہے اور زمینکو حکم ہوتا ہے کہ وہ زلزلہ برپا کردے۔

ایک اور جگہ فرمایا:

ہاں زلزلہ آتا ہے اگر وہاں کے لوگ توبہ کرلیں اور بد اعمالیوں سے باز آجائیں تو ان کے حق میں بہتر ہے، ورنہ ان کے لیے ہلاکت ہے۔

اس لیئے یہ زلزلے صرف زیر زمین پلیٹوں کے ملنے یا چٹانوں کے کھسکنے کی وجہ سے نہیں آتے؛ بلکہ یہ انسانوں کی بد اعمالیوں کی وجہ سے آتے ہیں اور یہ زلزلے انھیں بد اعمالیوں سے باز آنے کے لیے الارم اور وارننگ ہیں؛ لہٰذا یہ بندوں کے حق میں رحمت ہیں کہ اُن کو اِسی دنیا میںاپنی اصلاح کے لیے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں

Zameer Nahin Kampaty Yahan
Zameen Kamp Jati Hai


اپنا تبصرہ بھیجیں