پر کیا لگے کہ گھونسلے سے اُڑ گئے سبھی
وو پھر اکیلی رہ گئی بچوں کو پال کر
قرآن مجید میں ارشاد ہے
وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ وَبِالۡوَالِدَيۡنِ اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا يَـبۡلُغَنَّ عِنۡدَكَ الۡكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوۡ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّلَا تَنۡهَرۡهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوۡلاً كَرِيۡمًا
اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا، اور ان سے خوب ادب سے بات کرنا اور ان کے سامنے شفقت سے اِنکساری کے ساتھ جھکے رہنا، اور یوں دُعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار! ان دونوں پر رحمت فرمائیے جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں پالا ہے۔
سورة الإسراء ۲۳
جب والدین پر ضعف کا غلبہ ہو، اعضاء میںقوت نہ رہے اور جیسا تو بچپن میں ان کے پاس بے طاقت تھا ایسے ہی وہ آخری عمر میں تیرے پاس نا تواں رہ جائیں تو ان سے تیز آواز میں بات نہ کرنا