شجر محبت


اک شجر محبت کا ایسا بھی لگایا جائے
جس کا ہمساۓ کے آنگن میں بھی سایہ جائے

شجر محبت

اک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے
جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایا جائے

یہ بھی ممکن ہے بتا دے وہ کوئی کام کی بات
اک نجومی کو چلو ہاتھ دکھایا جائے

دیکھنا یہ ہے کہ کون آتا ہے سایہ بن کر
دھوپ میں بیٹھ کے لوگوں کو بلایا جائے

یا مری زیست کے آثار نمایاں کر دے
یا بتا دے کہ تجھے کیسے بھلایا جائے

اس کے احسان سے انکار نہیں ہے لیکن
نقش پانی پہ ظفرؔ کیسے بنایا جائے

ظفر زیدی

Ik Shajar Mohabbat Ka Aisa Bhi Lagaya Jaye
Jis Ka Hamsaaey Kay Aangan Mein bhi Sayah Jaye


اپنا تبصرہ بھیجیں