رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے


دعا ہے یا رب
اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
آمین

دعا کے معنی پکارنا بلانا یا آواز دینا کے ہیں لیکن دعا کسی عام انسان کو بلانے پکارنے یا آواز دینے کا نام نہیں ہے اور نہ ہی عام طور پر آواز دینے پکارنے یا بلانے کو دعا کہا جائے گا-

اللہ سے ہمیشہ اپنے اور اپنے والدین کے لیے رحمت کے طلب گار رہنا چاہیے- اپنے زندگی کے روز مرٌہ معمولات میں یعنی صحت، خوشحالی، کامیابی، برکت اور اچھی زندگی کے لیے ہمیشہ دعا گو رہیں- اپنی دعاووُں میں اگر دوسروں کی خوشیاں بھی مانگٰیں گے تواللہتعالیٰ خوش ہو کر اور بھی عطا کرے گا- ہماری زندگی میں اچھے لوگوں کا آنا بھی اللہ کی خاص رحمتوں میں سے ایک ہے- اس لیےہمیشہ برے وقت ، برے لوگوں سے پناہ مانگنی چاہیے-

دعا - رحمت کے سمندر کی

ہم انسان خود ہی غفلت میں پڑے رہتے ہیں اور اپنے گناہوں میں ڈوب کر اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہو جاتے ہیں– دعا ضرور مانگیں کیونکہ دعا بندے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ایک خاص تعلٌق پیدا کرتی ہے جو بندے کو اللہ تعالٰی کے بہت قریب کر دیتی ہے- اگرچہ انسانی زندگی میں کامیابی و خوش بختی کا دارومدار بہت حد تک انسان کی اپنی تدبیر و تقدیر پر ہے لیکن کہتے ہیں دعا تقدیر بدل دیتی ہے لیکن صرف دعا پر ہی تکیہ کرنا درست نہیں بلکہ نیت، عمل اور پھر دعا کرنا تدبیر بھی ہے اور اس امر میں دعا کی قبولیت کی تاثیر بھی ہے-

اللہ کے سامنے بندہ جس عاجزی و تعظیم کی آخری حد کو چھو جاتا ہے اس کا نام بندگی ہے یا عبادت ہے جو کہ تمام جن و انس کا مقصد حیات بھی ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”دعا عبادات کا مغز ہے” ۔ یہ بندہ اور رب کے درمیان تعلق پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ”تم مجھے پکارو میں تمہاری پکار کا جواب دونگا “(المومن،آیت 60)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے کوئی یوں دعا نہ کرے کہ یا اللہ! اگر تو چاہتا ہے تو مجھے بخش دے٬ یا اللہ! تو چاہتا ہے تو مجھ پر رحم فرما٬ بلکہ اللہ تعالیٰ سے پورے وثوق سے سوال و دعا کرے کیونکہ کوئی اللہ تعالیٰ کو مجبور کرنے والا اور اس پر دباؤ ڈالنے والا نہیں” (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

Apni Rehmt Kay Samundr Mein Utr Janay Day


اپنا تبصرہ بھیجیں