درُود اُن پر سلام اُن پر


اللَّھمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ

درُود اُن پر سلام اُن پر

حضرت سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عرض کی: یا رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بکثرت درُود بھیجتا ہوں تو میں آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درُود پاک بھیجنے کے لئے کتنا وقت مُقرر کرلوں؟ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جتنا تم چاہو۔ میں نے عرض کی : چوتھائی- آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو اگر تم اس سے زیادہ کر لو تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے- میں نے عرض کی: نصف (یعنی آدھا)- آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو اگر تم اس سے زیادہ کر لو تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے- میں نے عرض کی: دو تہائی- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو اگر تم اس سے زیادہ کر لو تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے- میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں (دیگر وِرد و وضائف میں صَرف ہونے والا ) اپنا تمام وَقت آپ صلیٰ اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دُرُود پاک بھیجنے کے لئے مُقَرّر کرتا ہوں تو آپ صلّی اللہ علیہ وآلہِ وسلم نے فرمایا: تب تو تمہاری فکروں کو دور کرنے کے لئے کافی اور تمہارے گناہوں کے لئے کفارہ ہوجائے گا۔(سنن تِرمِذی جلد ٤ ص ٢٠٧)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من صلى على واحدة؛ صلَّي الله عليه عشرا .
”جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔“ (صحيح مسلم : 408)

دوسری روایت یوں ہے:
من صلى على مرة واحدة؛ كتب الله عزوجل له بها عشر حسنات .
”جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔“ (مسند الامام أحمد)

درود انسان کے غم و الم کا مداوا بن جاتا ہے۔درود پڑھنے میں فرشتوں کے عمل کے ساتھ مطابقت نصیب ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ درود پڑھنے والے کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے دس رحمتیں عطا کی جاتی ہیں، دس درجات بلند ہو جاتے ہیں اور نامہ اعمال میں دس نیکیاں لکھ جاتی ہیں۔درود سے آغاز کرنے سے دعا شرف قبولیت حاصل کرتی ہے۔روز قیامت شفاعت رسول کی سعادت نصیب ہو گی-درود انسانی ضروریات پوری ہونے کا بہترین ذریعہ ہے۔

درود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے دوام و اضافے کا سبب ہے۔ یہ صفت مراتب ایمان میں سے ایک مرتبہ ہے جس کے بغیر ایمان کامل و اکمل نہیں ہوتا۔ کیوں کہ انسان جس قدر زیادہ محبوب کا ذکر کرے، محبوب اور اس کی خوبیوں کو یاد رکھے گا اور ان مضامین کو جو محبت بھڑکا دینے والے ہیں پیش نظر رکھے گا، اسی قدر اس کی محبت بڑھے گی اور شوق کامل ہو گا-

Drood Un Per Slaam Un Per
Allah Huma Sale Ala Muhammadin Wa Aale Muhammad


اپنا تبصرہ بھیجیں