اصل بات رشتوں کو نبھانا ہوتا ہے


رشتے بنانا اصل بات نہیں
بلکہ اصل بات ان رشتوں کو نبھانا ہوتا ہے

رشتے دھاگہ کی طرح ہوتے ہیں، ذرا سی زور آزمائی کی اور یہ کر چی کرچی ہو کر چار سو بکھر جاتے ہیں، بالکل ایسے ہی جیسے شیشہ ٹوٹ جاتا ہے

رشتوں کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ اس میں ماں باپ، بہن بھائی، بیٹا بیٹی، شوہر بیوی، دوست رشتہ دار غرض ہر کوئی شامل ہوتاہے۔ اسی طرح کبھی محبت بے جان چیزوں سے ہوتی ہے اور کبھی جاندار، جیتے جاگتے انسانوں سے۔ جیسے کوئی شخص اپنی مٹی کے بغیر نہیں رہ سکتا یا بعض لوگوں کو اپنے بیڈ کے علاوہ کہیں اور نیند نہیں آتی، یا کوئی کسی گھر کو کسی روزگار کو اپنے لئے برکت سمجھتا ہے اسی طرح کسی انسان کا وجود، اس کی دعائیں ہماری قسمت بدل دیتی ہیں۔ یہی چیز رشتہ کہلاتی ہے۔ جس میں کیا ماضی کیا آئندہ، انسان صرف اسی وقت کو تسلیم کرتا ہے، جو موجودہوتا ہے۔ جس میں خوشیاں ہی خوشیاں ہوتی ہیں۔ یہ محبت کا موسم ہوتا ہے جس میں رشتوں کو کونپلیں پروان چڑھتی ہیں۔ اگر کبھی غم کا موسم آ بھی جائے تو وہ تعلق کو مضبوط کرنے کا باعث بنتا ہے اسے کمزور کرنے کا نہیں۔

زندگی رشتوں سے مل کر با معنی ہوتی ہے۔ بغیر رشتوں کے زندگی کا سفر بے معنی ہوتا ہے۔ اختتام بے معنی زندگی کو بھی ہے اور با معنی کو بھی۔ مگر با معنی زندگی، جس کی بارش میں رشتوں کی مٹی مہکتی ہے، وہ اختتامِ سفر کے بعد بھی با معنی ہی کہلاتی ہے۔ دل و دماغ کو ایک تازہ اور نئے احساس سے معطر کر کے اپنے انمٹ نقوش چھوڑ جاتی ہے۔ رشتے زندگی کو گردِسفر نہیں بننے دیتے بلکہ یہ زندگی کو بعد میں آنے والوں کے لئے نشانِ سفر بنا دیتے ہیں۔ لہٰذا رشتے نبھانا سیکھیے، ان کی قدر کیجیےکہ اگر یہ رشتے بھی نہ رہے تو زندگی بے معنی ہو جائے گی اور بے معنی زندگی کا اختتام صرف سیاہ اور تاریک ہوتا ہے۔​کسی شاعر نے کہا ہے

رکھتے ہیں جو اوروں کے لئے پیار کا جذبہ
وہ لوگ ٹوٹ کے کبھی بکھرا نہیں کرتے

Rishtay Banana Asal Baat Nahin
Balkay Asal Baat In Rishtoon Ko Nibhana Hota Hai


اپنا تبصرہ بھیجیں