میں خود کو دیکھ رہا ہوں، فسانہ ہوتے ہوئے


چراغ بجھتے جا رہے ہیں سلسلہ وار
میں خود کو دیکھ رہا ہوں، فسانہ ہوتے ہوئے

فسانہ ہوتے ہوئے

ریگ رواں پر تمام نقش مٹنے کو تیار ہیں۔یہ نقش مٹنے ہی کے لئے بنے ہیں۔ زندگی تیزی سے رواں دواں ہے اور ہر لمحہ فنا کے قریب تر کر رہا – کل نفس ذائقة’الموت ایک ایسی اٹل حقیقت ہے جس کے مطابق ہر ذی نفس کو جو اس دنیا میں تشریف لاتا ہے اسے ایک دن لوٹ کر اس دنیا کی جانب واپس جانا ہو تا ہے جہاں پر اس کے مدارج کا تعین اس کے اعمال کے مطا بق ہو گا۔

یہ دنیا موت کی تیاری کی جگہ ہے ،انسان جو کچھ بھی کرے صرف یہ سوچ ذہن میں رکھ لے کہ وہ آخرت کی تیاری کررہا ہے تو انسان کے سارے مسائل اللہ خود بخود ہی ختم کردے گا چند دنوں کی ہے آخرت کی زندگی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہے-اس زندگی سے انسان کو ہر طرح کی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں وہ اس کی کھوج میں یہ بھول جاتا ہے کہ اس کےلئے یہ زندگی ایک پھول کی مانند ہے کہ اپنی شاخ سے جدا ہوا اور مرجھا گیا۔

اگر دیکھا جاےُ تو اپنے پچھلے آباوُ اجداد کو تو احساس ہوتا ہے کہ کس طرح دنیا پہ آنے جانے کا سلسلہ چل رہا ہے- بہت سے لوگ جا رہے ہوتے ہیں نئ نسلیں پیدا ہو رہیں ہیں- سب قبر کی منزل کو رواں دواں ہیں- ہم اپنی اگلی منازل کو ڈرتے سوچتے بھی نہیں ہیں لیکن مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں اپنے اس سفر آخرت ک بارے میں ضرور سوچنا چاہیے تا کہ ہمارے دلوں میں خوف پیدا ہو اور اپنی زندگی اسلام کے اصولوں پہ گزاریں-

Chragh Bhujtay Ja Rhay Hen Silsla Waar
Mein Khud Ko Dekh Raha Hun Fsana Hotay Huy


اپنا تبصرہ بھیجیں