بیٹی کو قرآن کے سائے میں رخصت کرنے کے ساتھ
قرآن کی تعلیمات دے کر رخصت کرو گے تو اسکی
زندگی زیادہ اچھی گزرے گی۔
ماں باپ اپنی بیٹیوں کو قرآن کے ساۓ میں رخصت کرتے ہیں لیکن اگر وہ ساتھ قرآن کی تعلیمات بھی دے کر رخصت کریں تو اسکی زندگی زیادہ اچھی گزرے گی۔اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں فرمایا ہے کہ میں نے یہ کتاب اس لیے نازل فرمائی ہے تاکہ تم لوگ غورو فکر کرو اور سمجھ سکو۔ قرآن کو سمجھ کے پڑھنا ہی قرآن کی تعلیمات ہیں دنیا و آخرت میں کامیابی کے لیے ہمیں قرآن پاک کو سمجھنا ہو گا۔
یہ تو طلب ، جستجو ، شوق اور ترجیحات پر منحصر ہے .ثواب کے لیے قرآن تو اکثر لوگ پڑھتے ہیں . سمجھ کر اسی صورت میں پڑھا جائے گا جب حق کی کھوج ہو . اور یہ جستجو تب ہی ہوتی ہے جب ذہن میں سوالات جنم لیں . انسان اپنی اور کائنات کی سچائی جاننے کا خواہاں ہو ، کسی ایسے معاشرتی نظام کا متلاشی ہو جہاں انسان دوسرے انسانوں کے ساتھ اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایک پر امن اور بامقصد زندگی گزار سکے .
یاد رہے صرف تجسس کی تشفی ہی کافی نہیں، کافی رازوں سے تو سائنس بھی پردہ اٹھا چکی ہے . قرآن کو سمجھ کر پڑھنا نوعِ ِانسانی کے لیے اسی صورت میں سودمند ثابت ہو گا جب اس کی تعلیمات کو عملی زندگی میں بھی لایا جائے گا . لیکن پہلی منزل خدا سے واقفیت ہی ہے . جب ایک بار انسان، پہچان کے اس راستے پر چل پڑے گا تو عمل زندگی میں خود بخود آنا شروع ہو جائے گا۔