گناہ کو پھیلانے کا ذریعہ مت بنو


گناہ کو پھیلانے کا ذریعہ کبھی بھی مت بنو
کیونکہ ہوسکتا ہےآپ تو توبہ کرلو،
پر جس کو آپ نے گناہ پر لگایا ہے وہ آپکی آخرت کی تباہی کا سبب بن جائے

اللہ تبارک و تعالیٰ کی اطاعت اور بندگی اُس وقت تک پوری نہیں ہوتی جب تک عبادات و اعمالِ صالحہ کے ساتھ اُن تمام اعمال سے اجتناب نہ کیا جائے جن سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں منع فرمایا ہے۔ جن کو گناہ کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بہت سے کاموں کے کرنے کا حکم دیا ہے اور بہت سے کاموں سے منع کیاہے آدمی کا نفس بڑاشریرہے کچھ تو نفس کی شرارت اور کچھ شیطان کا بہکائو دونوں چیزیں مل کر انسان کو خدا کی فرنبرداری سے ہٹا دیتی ہیں یعنی جوکام کرنے کے ہیں ان کوآدمی نہیں کرتا اور جن کاموں کی ممانعت ہے ان کو کرتا ہے اللہ پاک نے گناہوں کی روک تھام اور نیکیوں کو رواج دینے کاکام سب مسلمانوں کے ذمہ فرمادیاہے.

اللہ تعالیٰ کے حکموں پر چلنا ضروری ہے بالکل اسی طرح دوسروں کو بھی اللہ کے حکموں پر چلانے کی ذمہ داری سب مسلمانوں پرہے۔مگر ہم گناہ کرتے بھی ہیں اور گناہ کو پھیلاتے بھی ہیں- اور اگر ہمیں ہدایت مل جائے توخود ہم توبہ کر لیتے ہیں مگر جس کو گناہ پر لگایا ہوگا اسکا گناہ ہمارے سر ہوگا اور اسکا حساب ہمیں دینا پڑے گا

ایک مرتبہ حضرت رسول مقبولﷺ منبر پرتشریف لے گئے اور اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کرنے کے بعد لوگوں سے فرمایاکہ یقین جانو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ نیکیوں کے لیے کہتے رہو اور برائیوں سے روکتے رہو اس وقت سے پہلے جب مجھ سے دعا کرو گے تو قبول نہ کروں گا اور مجھ سے سوال کرو گے تو سوال پورا نہ کروں گا اور مجھے سے مدد چاہوگے تو تمہاری مدد نہ کروں گا ان باتوں کو خوب سمجھ لو اور سب کو سمجھاؤجہاں تک ہوسکے اپنوں کو اور غیروں کو سب کو خدا کے راستہ پر اپنی طاقت سے چلاؤ گناہوں سے بچو اور روکو بھی اور نیکیوں کے راستہ پر ڈالو۔

Gunnah Ko Phailanay Ka Zarya Kabhi Mat Bano
Kionkeh Ho Sakta Hai Aap To Tooba Kar Lo
Par Jis Ko Aap Nay Gunnah Par lagaya Hai Wo Aapki Aakhrat Ki Tabahi Ka Sabab Ban Jay


اپنا تبصرہ بھیجیں