سہمے ہوئے رہتے ہیں شرارت نہیں کرتے


غربت نے میرے بچوں کو تہذیب سکھا دی
سہمے ہوئے رہتے ہیں شرارت نہیں کرتے

غربت بچوں کہ واقعی تہذیب سکھا دیتی ہے۔ اور غربت والے معاشرہ میں بچے ایک مظلوم طبقہ ہیں۔ وہ کھیل کود کرنے سے محرم رہتے ہیں تفریح ، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی حقوق سے محروم رہتے ہیں جس سے ان کے اندر احساس کمتری کا احساس بڑھتا ہے۔تعلیم ان کابنیادی حق ہے۔ تعلیم ہی ایک طاقت ہے جس سے اقبا ل وعروج کی راہ ہموار ہوتی ہے- حقوق کی بازیابی ، حق گوئی وبے باکی ، اولو العزمی وبلندہمتی اور فتحمندی کے گلاب اگلتے ہیں ۔ جس سے وہ سر اٹھا کر جی سکیں۔

ہمارے سماج میں زراعت ، صنعت نیز ہر شعبہ ہائے زندگی میں بچوں سے مشقت لینا معمولی سی بات ہے۔پوری دنیا میں اس وقت مشقت کرنے والے بچوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے مگرہمارے یہاں اس میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے۔ گلوبل سلیوری انڈکس کے مطابق بچوں سے مشقت لینے والے ملکوں میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔

ملک میں پچاس فیصد سےزائد زرعی زمینوں پر گنتی کے چند لوگ قابض ہیں جنہوں نے لاکھوں بچوں کو نسل در نسل جبری مشقت کا شکار بنایا ہوا ہے۔اس کے علاوہ تفریحی سہولیات کی فراہمی، تشدد سے خالی گھریلو ماحول، بالغ عمری میں شادی بچوں کے بنیادی حقوق ہیں جن کی عدم فراہمی کی وجہ سے بچے خود کشیاں، گھر سے بھاگنے، دہشت گردی، دوران زچگی اموات اور بے پناہ دیگر جسمانی ، ذہنی اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔بچوں کی بہتر صحت، تعلیم ، تحفظ ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہیں ۔

Gurbt Nay Meray Bachon Ko Tehzeeb Sikha Di
Sehmay Huy Rehtay Hen Shrart Nahi Krtay


اپنا تبصرہ بھیجیں