جس ضرب سے دل ہل جاتے تھے، وہ ضرب لگانا بھول گئے


تکبیر تو اب بھی ہوتی ہے، مسجد کی فضا میں اے زاہد
جس ضرب سے دل ہل جاتے تھے، وہ ضرب لگانا بھول گئے

ضرب لگانا بھول گئے

جس دور پہ نازاں تھی دنیا، ہم اب وہ زمانہ بھول گئے
دنیا کی کہانی یاد رہی اور اپنا فسانہ بھول گئے

منہ دیکھ لیا آئنیے میں پر داغ نہ دیکھے سینے میں
دل ایسا لگایا جینے میں مرنے کو مسلمان بھول گئے

اغیار کا جادو چل بھی چکا ہم ایک تماشہ بن بھی گئے
دنیا کا جگانا یاد رہا، خود ہوش میں آ نا بھول گئے

وہ ذکر حسیں،رحمت کا امیں کہتے ہیں جسے قرآن مبین
دنیا کے لیئے نئے نغمے سیکھے اللہ کا ترانہ بھول گئے

انجام آ زادی کیا کہیے، بربادی ہی بربادی ہے
جو درس شاہ بطحا نے دیا، دنیا کو پڑھانا بھول گئے

دنیا کا گھر آباد کیا عقبیٰ کا مگر برباد کیا
مشکل میں خدا کو یاد کیا مشکل ہوئی آسان بھول گئے

تکبیر تو اب بھی ہوتی ہے مسجد کی فضا میں اے انور
جس ضرب سے دل ہل جاتے تھے وہ ضرب لگانا بھول گئے

Takbeer To Abhi Bhi Hoti Hay,Masjid Ki Fiza Mein Ay Zahid
Jis Zarb Say Dil Hil Jatay Thay, Wo Zarb Lgana Bhool Gaye


اپنا تبصرہ بھیجیں