بتاؤ تو مسلمان بھی ہو؟ [علامہ محمد اقبال]


رہ گئی رسم اذاں روح بلالی نہ رہی
فلسفہ رہ گیا ، تلقین غزالی نہ رہی

مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے
یعنی وہ صاحب اوصاف حجازی نہ رہے



شور ہے، ہو گئے دنیا سے مسلماں نابود
ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود!

وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدّن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں! جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود

یوں تو سیّد بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو!

علامہ محمد اقبال

Yoon To Sayeed Bhi Ho, Mirza Bhi Ho, Afghaan Bhi Ho
Tum Sabhi Kuch Ho, Btao To Musalmaan Bhi Ho


2 تبصرے “بتاؤ تو مسلمان بھی ہو؟ [علامہ محمد اقبال]

اپنا تبصرہ بھیجیں