جب وفاداری کا ذکر ہو تو


تعجب
وفاداری کا ذکر ہو تو انسان
کتوں کی مثال دیتے ہیں

ہمارے معاشرے میں جب وفاداری کی بات ہو تو لوگ کْتے کی مثال دیتے ہیں۔ مثال بْری بھی نہیں کیونکہ جاہل معاشرے یا وہ معاشرے جہاں ظلم ہو یا جہاں لوگ اپنے مقام پر نا ہوں وہاں سے انسانیت روٹھ جاتی ہے اسی لئے وہاں سے صرف آہوں سسکیوں اور بلکنے کی آواز آتی ہے۔

ذکر وفا

وفاداری کا جذبہ صرف محبت، مہربانی اور فراخ دلی کےماحول میں پھلتا پھولتا اور پروان چڑھتا ہے، جبکہ معاندانہ ماحول میں آہستہ آہستہ مرجھا کر ختم ہوجاتا ہے۔ روحانی آگاہی کےثمرات ہیں۔ جس طرح جھوٹ بولنے ، وعدوں کو پورا نہ کرنےاور اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہ کرنے والے منافقین سے روحانی آگاہی کی توقع رکھنا فریب خوردگی ہے، اسی طرح ان سے وفاداری کا مطالبہ کرنا بھی بے وقوفی ہے۔ جو انسان بے وفا شخص پر بھروسا کرتا ہے وہ بالآخر نقصان اٹھاتا ہے، جوانسان ایسے شخص کے ساتھ سفر کرتا ہے اسے راستے میں تنہا چھوڑدیا جاتا ہے اور جوانسان ایسےشخص کو اپنا رہنما بناتا ہے اسے ہمیشہ مایوسی اور نقصان کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ وفاداری کے تمام اوصاف کا حامل شخص بھروسے اور اعتماد کے مقام کو حاصل کرسکتا ہے۔ وفاداری کے جذبے سے سرشار خاندان خوش و خرم رہ سکتا ہے۔

اس عظیم جذبے کی بدولت کوئی بھی قوم قابل تعریف کمالات اور اعلیٰ اقدار کو حاصل کرسکتی ہے۔ اسی جذبے کے نتیجے میں کوئی ریاست اپنے شہریوں کی نظروں میں محترم بن سکتی ہے۔ جس ملک میں وفاداری کا فقدان ہو اس میں سنجیدہ افراد، پُراعتماد خاندانوں اور رشتوں اور مستحکم اور قابل اعتماد حکومت کے بارے میں گفتگو کرنا فضول ہے۔ ایسے ملک میں لوگ ایک دوسرے پر شک و شبہ کرتے ہیں، ازدواجی رشتوں میں بے سکونی پائی جاتی ہے ، خاندان پریشانی اور بے چینی کا شکاررہتے ہیں، حکومت اپنے شہریوں کو شک و شبہ اور حقارت کی نظر سے دیکھتی ہے اور پڑوسی ایک دوسرے سے ایسے بیگانے ہوجاتے ہیں جیسے وہ پتھر کی بے جان چٹانیں ہوں۔

وفاداری لوگوں کو متحد اور یکجا کرتی ہے۔ وفاشعاری کی بدولت ذرات مل کر مجموعہ بن جاتے ہیں، متفرق اجزاء مل کر ایک ہوجاتے ہیں اورقلت کثرت میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ جب زمین کے ان باسیوں کی وفاداری کی شعاعیں ابدی آسمانوں تک پہنچتی ہیں تو آسمان سے آنے والی شعاعیں ان کے راستے کو روشن کرنا اور ان کے سامنے سے تمام رکاوٹو ں کو دور کرنا شروع کردیتی ہیں اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہتا ہے، جب تک معاشرہ وفاداری کے جذبے کو پروان چڑھاتا رہتا ہے اور اپنے آپ کو وفاشعاری کے متحد کرنے والے بازوؤں کے سپردکردیتا ہے۔ اس لیے آپ کو اپنی جان تک قربان کرنی پڑ جائے یا اپنی ساری دولت سے ہاتھ دھونا پڑ جائے، لیکن خدارا! وفاشعار رہیے گا، کیونکہ وفاشعار لوگوں کا مقام خدا اور مخلوق دونوں کی نظروں میں بہت بلند ہوتا ہے۔

مجھے خدا کی طرف سے یہ آواز آئی
اے محب! آجا ، تیرا ہمارے ساتھ قریبی تعلق ہے
یہ مقامِ ولایت ہے
ہم نے تجھے اپنا وفادار بندہ پایا ہے!

اے وفاداری ! تم کہاں ہو؟ ہم ان لوگوں سے بے زار ہوچکے ہیں، جو آئے دن اپنے وعدوں کو پامال کرتے ہیں، جن کا ایک ایک لفظ مبالغہ آرائی پرمبنی ہوتا ہے، جن کا ہر کام دکھاوے کے لیے ہوتا ہے اور جو وفاداری کے جذبے سے بالکل عاری ہیں۔

Wafadaari Ka Zikar Ho To Insaan
Kutton Ki Misaal Daita Hai


اپنا تبصرہ بھیجیں