وہ منزل ہے جہاں انسانیت تکمیل پاتی ہے


اپنے جذبات کچل کر دوسروں کے جذبات کا احترام کرنا
یہی وہ منزل ہے جہاں انسانیت تکمیل پاتی ہے

انسانیت

زندگی کے دوراہے پر چلتے چلتے بعض دفعہ ایسے بھی لمحات آتے ہیں جب انسان کو اپنے جذبات کچل کر دوسروں کے جذبات کا احترام کرنا پڑتا ہے یہی وہ منزل ہے جہاں انسانیت تکمیل پاتی ہے۔ سب انسان مٹی سے بنے ہیں، حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں ،کسی بھی گورے کو کالے پر کالے کو گورے پر ،غریب کو امیر یا امیر کو غریب پر ،کسی رنگ ،نسل ،قوم،علاقے کی وجہ سے کوئی فوقیت نہیں ہے ۔سب انسان برابر ہیں اللہ نے ان کو ایک ہی جان سے پیدا کیا ہے ۔ذات قبیلے رنگ روپ نسل سب ایک دوسرے کی پہچان کے لیے بنائے ہیں ۔

اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتے ہیں ۔اے لوگو ڈرتے رہو اپنے رب سے جس نے پیدا کیا تم کو ایک جان سے اور اسی سے پیدا کیا اس کا جوڑا اور پھیلائے ان دونوں سے بہت مرد اور عورتیں ( النسائ) اے ابن آدم (انسانوں) ہم نے تم کو بنایا ایک مرد اور ایک عورت سے اور رکھیں تمہاری ذاتیں اور قبیلے تاکہ آپس کی پہچان ہو ( الحجرات )۔

انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے اس خوبی کی وجہ سے کہ اسکو عقل اور علم عطا کیا گیا ہے- اور پھر انسان میں جو محبت کے رنگ ہیں وہ کسی اور مخلوق میں نہیں- چاہے محبت خالق سے ہو یا مخلوق سے- یہی بات آدمی کو انسان کا شرف بخشتی ہے- انسان بننا بھی اتنا آسان نہیں ہے-انسان بننے کا رتبہ بہت زیادہ ہے- حضرت آدم نے فرشتوں کو سجدہ نہیں کیا تھا- فرشتوں نے حضرت آدم کو کیا تھا- جیسے شاعرمشرق نے فرمایا تھا۔

فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا
مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ

رہبر انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص مسلمان نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے (صحیح بخاری) اور یہ بھی کہ ”تم میں سے بہتر وہ ہے جودوسرے لوگوں کیلئے فائدہ مند ہے “انسانوں میں بہتر انسان وہ ہے جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہو وہ جتنا فائدہ مند ہو گا اتنا ہی بہتر ہے ۔

دین اسلام کے مطالعے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اللہ کی محبت کے خواہاں کو اللہ کے بندوں سے پیار کرنا ہوگا۔اگر اللہ سے محبت ہے تو اللہ کی خوشنودی کے لیے اللہ کی مخلوق کی فلاح و بہبوداور خدمت میں تلاش کرے ۔ اولیاءاللہ اپنی زندگیاں انسان دوستی کے لیے وقف کرتے رہے ہیں- اللہ کے نزدیک صاحب عزت و جلال وہ ہے جو جو سب سے زیادہ متقی ہے (الحجرات)۔

حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایاانسانوں پر ظلم نہ کرنے والا اللہ کا دوست ہے غصہ نہ کرنے والا، لوگوں کو معاف کردینے والا، لوگوں پر احسان کرنے والا، اللہ کومحبوب ہے کسی کے دکھ ، درد اور تکلیف کو صرف وہی سمجھ سکتا ہے جس میں انسانیت ہو۔ انسان میں انسانیت نہیں ہوتی ،جب وہ خود کو دوسرے انسانوں سے اعلی خیال کرے ،غرور کرے ،تکبر کرے تو سمجھ لیں اس میں انسانیت نہیں رہی وہ جانورسے بھی بدتر ہے ۔سب انسان برابر ہیں اور ایک دوسرے پہ حقوق و فرائض رکھتے ہیں ان حقوق و فرائض کو حقوق العباد کہتے ہیں جس کا مطلب ہے اللہ تعالی کی خوشنودی کےلیے اللہ کی مخلوق کی خدمت کرنا۔ اور ہر رشتہ انسانی حقوق و فرائض میں آتا ہے- جب ایک دوسرے ک لیے قربانی کا جزبہ ہو تو یہی انسانیت کی تکمیل ہے۔ اسی میں ایمان اور کامیابی ہے۔

Apnay Jazbat Kchl Ker Doosron Ky Jazbat Ka Ehtram Krna
Yehi Wo Manzil Hay Jahan Insaniyat Takmeel Pati Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں