نفرتوں کو بھی ذبح کرے کوئی
“نفرتوں کو بھی ذبح کرے کوئی” کا مطلب کہ عید قرباں پہ نفرتوں اور عداوتوں کو بھی تو کوئی ذبح کرے- نبی کریم کا بھی فرمان ہے کہ” اے مومنو! ایک دوسروں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو،باہم حسد ، کینہ ، اور عناد نہ رکھو۔ بدگوئی نہ کرو اور ایسا کرو کہ آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ”۔بہرصورت اسلام ایک مکمل دین حیات ہے۔ اسلام نے ہربرائی سے بچنے اور ہراچھائی کو اپنانے کو حکم دیا ہے۔
انسان فطری طور پر انسان دوست، امن پسند، محبت کرنے اور محبت چاہنے والا ہے جبکہ “ یہی انسان جذبہ نفرت اپنے ارد گرد کے ماحول سے کشید کرتا ہے“ بجا ارشاد ہے کہ “کسی بھی انسان کی فطرت نفرت کی طرف مائل نہیں ہوتی اور نہ ہی یہ منفی رجحان یا جذبہ ، جذبہ محبت کی طرح ایک فطری جذبہ ہے بلکہ یہ جذبہ یا منفی رجحان دیگر ناگوار و ناپسندیدہ رویوں کے ردعمل کے طور پر پیدا ہونے والا منفی رجحان ہے“- آج تک انسان ایسا کچرا دان نہیں بنا سکا جس میں عداوتیں ، تعصٌب اور جہالت پھینک دے- بڑا انسان وہ ہے جس کی محفل میں کوئی خودکو چھوٹا نہ سمجھے – حقٌ کے راستے پہ چلنے میں سب سے بڑی سختی یہ ہے کہ انسان تنہاں رہ جاتا ہے-
نفرت کی آگ پر حاوی آنے کے لئے پہلے ہر انسان کو خود اپنے ماحول سے پیدا ہونے والے منفی رجحانات کا خاتمہ کرنا ہوگا اور اپنی زندگیوں کو مثبت رجحانات کے تابع کرنا ہوگا، بہت سے معاملات میں اپنی نام نہاد انا کے بت کو توڑتے ہوئے صبروتحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا، درگزر کی عادت کو اپنانا ہوگا دوسروں کی دانستہ اور نادانستہ طور پر سرزد ہوجانے والی کوتاہیوں سے صرف نظر کرتے ہوئے دوسروں کو معاف کردینے کا ظرف پیدا کرنا ہوگا-