وقت گزرتا دکھائی نہیں دیتا
پر ہر چہرے پر ایک داستان لکھ جاتا ہے
کہتے ہیں وقت گزر رہا ہے لیکن حقیقت میں وقت ہمیں گزار رہا ہے- ہر ذی روح جب دنیا پہ قدم رکھتا ہے تو اسکا موت کی جانب سفر شروع ہو جاتا ہے- جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے انسان اور اسکے حا لات و جزبات کے ساتھ ساتھ سب کچھ بدل جاتا ہے- اور ہر ایک کی زندگی ایک کہانی بن کی رہ جاتی ہے- کوئی بہت کچھ پا لیتا ہے تو کوئی خالی رہ جاتا ہے- ہر چہرہ اپنے ہی کردار اور تجربات کی عکاسی کرتا ہے-ہر انسان اپنی زندگی میں ہونے والے حالات وواقعات کے مطابق سوچ رکھتا ہے-
وقت ایک گراں مایہ دولت ہے اور یہ دولت تقاضا کرتی ہے کہ اسے ضائع نہ کیا جائے۔ کیونکہ اگر انسان کی سستی یا بے پروائی سے وقت ہاتھ سے نکل گیا تو یہ واپس نہیں آتا۔ تاریخ شاہد ہے کہ کامیابی و کامرانی ہمیشہ انہی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو وقت شناس اور اس کے قدر دان ہوتے ہیں اور ہاتھ پر ہاتھ دھرنے اور خیالی پلاﺅ پکانے میں مگن رہنے والوں کے خیالوں کی کوئی تعبیر نہیں ہوتی اور نہ وقت ان کے ہاتھ میں رہتا ہے فارسی کا مشہور مقولہ ہے وقت ازدست رفتہ و تیز از کمان جستہ بازینا ید۔
یعنی ہاتھ سے گیا وقت اور کمان سے نکلا تیر واپس نہیں آتا اور اور بنی آخرالزمان، نے بھی وقت کی اہمیت پر فرمایا، دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے، وقت اورصحت (صحیح البخاری)
بقول حسن البناءشہید ”وقت ہی زندگی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ انسان کی زندگی اس وقت سے عبارت ہے جسے وہ پیدائش کی گھڑی سے لے کر آخری سانس تک گزارتا ہے۔ جب وقت کی اتنی زیادہ اہمیت ہے یہاں تک کہ وقت ہی کو زندگی سے تعبیر کیا گیا ہے تو ایک مسلمان پر وقت کے اعتبار سے بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اس لئے اسے چاہئے کہ وہ ان ذمہ داریوں کو سمجھے اور ہمیشہ انہیں پیش نظر رکھے اور علم و ادراک کے دائرے سے آگے بڑھ کر انہیں عملی جامع پہنانے کی کوشش کرے۔