الفاظ وہ نہیں جو دل سے نکلیں
الفاظ وہ ہیں جو دل میں اتریں
الفاظ کا انسان کی شخصیت پر بہت ” گہرا اثر” ہوتا ہے۔ مثبت الفاظ آ پ کی شخصیت کی تعمیر و ترقی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جبکہ منفی الفاظ آپ کی شخصیت کا توازن بگاڑ دیتے ہیں۔ دنیا کا ایک اصول ہے اگر آ پ کسی کی معمولی سی تعریف کریں گے تو وہ آپ کی بات سے بہت خوش ہو جائے گا اور آپ کو بہت عزت دے گا، لیکن ہم اس معاملے میں بہت کنجوسی کرتے ہیں- گفتگو انسان کی شخصیت میں نکھار پیدا کرتی ہے۔ الفاظ میں انسان کا عکس دکھائی دیتا ہے۔ گفتگو انسان کے احساسات و جذبات کا زبان سے اظہار کرنے کا نام ہے۔ بہترین الفاظ کا چنائو ہی انسان کو عزت و وقار کے بلند مرتبے پر بٹھا دیتا ہے اور نامناسب الفاظ انسان کو بلند ایوان میں بھی کم تر اور کم حیثیت بنا دیتے ہیں۔انسانی کردار کی مانند الفاظ و محاورات بھی عظمت، تمکنت اور وقار کے حامل ہوتے ہیں۔ ان کا بے جا اور نا مناسب استعمال ان کے کردار کو ماند بھی کر سکتا ہے-
آپ جو الفاظ بولتے ہیں آپ کے ہر ہر لفظ کی قیمت ہوتی ہے، آپ کی زبان سے ادا کیے گئے الفاظ دوسرے شخص کے دل میں آپ کی جگہ بھی بنا سکتے ہیں یا پھر آپ کو ذلیل و رسوا بھی کر سکتے ہیں۔ الفاظ آپ کی شخصیت کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔ اگر آپ اچھے الفاظ استعمال کریں گے تو لوگ آپ کو ہمیشہ اچھے الفاظ میں ہی یاد کریں گے اور اگر منفی لفظ استعمال کریں گے تو لوگ آپ سے ملنے سے کترائیں گے۔
کچھ الفاظ ایسے ہوتے ہیں جو رہتی دنیا تک کے لیے تاریخ کے اوراق میں اَمر ہو جاتے ہیں۔ وہ کسی کے اچھے الفاظ بھی ہو سکتے ہیں اور بُرے بھی جیسے ٹیپو سلطان کا یہ جملہ آج بھی اُس کی وجاہت کی عکاسی کرتا ہے-
”شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی ہزار سالہ زندگی سے بہتر ہے”۔
ہر انسان کے پاس اچھے برے تمام الفاظ کا ذخیرہ ہوتاہے لیکن اُن کا مناسب استعمال اسے عقل مندی کے درجوں پر پہنچاتاہے۔ کمان سے نکلا ہوا تیر اور زبان سے ادا ہونے والا لفظ کبھی واپس نہیں ہو سکتے۔اس لئےضروری ہے کہ الفاظ کے استعمال میں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ورنہ یہی الفاظ نہ صرف اپنا بلکہ آپ کا اعتبار بھی گنوا دیں گے اور آپ کی شخصیت کا ایسا تاثر قائم ہو جائے گا کہ آپ کے لیے تبدیل کرنا نا ممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو جائے گا”۔
الفاظ کی بدولت ہم نہ صرف اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار کرتے ہیں بلکہ اس کے ذریعے ہم پوری تاریخ اور معاشرے کے حالات و واقعات کا اندازہ بھی لگا سکتے ہیں۔ الفاظ صرف بے جان لفظ نہیں ہوتے۔ ان کے اندر پوری روح اور زندگی موجود ہوتی ہے- الفاظ شخصیت کا ہی نہیں بلکہ حالات اور روایات کے بھی آئینہ دار ہوتے ہیں- اسی طرح الفاظ ہی کسی انسان کی زندگی بنا دیتے ہیں اور الفاظ ہی کسی انسان کی زندگی برباد کر دیتے ہیں۔ برے الفاظ بیان کرنے والے کی شخصیت تو خراب ہوتی ہی ہے لیکن اکثر اوقات دوسروں کے لیے برے الفاظ کے چناوُ کسی دوسرے کی زندگی خراب کرنے کا باعث بھی بنتے ہیں۔
الفاظ کے بغیر ہم نہ کچھ سوچ سکتے ہیں نہ کچھ لکھ سکتے ہیں۔ اور نہ اظہار کر سکتے ہیں۔ لفظوں کا احترام ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ لفظ ہی انسانی ضمیر کا لباس ہوتے ہیں۔ لفظ ہی انسانی کے اندر کے حُسن کو ظاہر کرتے ہیں۔ اور الفاظ وہ نہیں ہوتے جو دل سے نکلیں الفاظ وہ ہیں جو دل میں اتریں-
آپکا اس طرح کی اچھی اچھی باتیں لکھنا مجھے بہت پسند ہے،اللہ آپکو استقامت عطا فرمائے،
اچھی اچھی باتیں بتانا اور کسی ذریعہ سے دوسروں تک پہنچانا کوی آپ سے سیکھے شکریہ