عید مبارک


عید مبارک

عید تو آج انہی خوش نصیب لوگوں کی ہے جنہوں نے رمضان المبارک کی رحمت و بخشش اور مغفرت کے مہینے میں دن کو روزے رکھے رات کو تراویح میں قرآن مجید کو پڑھنے اور سننے کی سعادت حاصل کی۔

عید مبارک

اسلام مکمل اور جامع دین ہے۔ اس پر ایمان اس وقت اور پختہ ہوجاتا ہے جب ہمیں زندگی کا کوئی گوشہ اور کوئی شعبہ ایسا نہیں ملتا جہاں اسلام نے راہ نمائی فراہم نہ کی ہو۔ خواہ اس کا تعلق عبادات سے ہو یا معاشرت سے یا پھر خوشی و غم کو منانے کے آداب و طریقے‘ اسلام نے ہر موقع پر ہماری راہ نمائی کی ہے۔

اللہ تعالی نے ہمیں اپنی خوشیوں کے اظہار کے لیے دو تہوار بھی دیے تاکہ ہم اس سے محظوظ ہوں اور ہماری زندگی مسرتوں سے بھری رہے اور ہم کسی بھی محرومی کا شکار نہ ہوں۔ عیدالفطر شوال کی پہلی تاریخ کو منائی جاتی ہے جو رمضان میں کی گئیں عبادتوں و ریاضتوں کا انعام ہے۔ عید کے معنی خوشی اور فطر کے معنی کھولنے کے ہیں، اس دن سے رمضان کے روزوں کا سلسلہ ختم ہوتا ہے اس مناسبت سے اسے عیدالفطر کا نام دیا گیا ہے۔ جب کہ عیدالضحیٰ حضرت ابراہیمؑ کی سُنّت کی پیروی کے لیے منائی جاتی ہے۔ پیارے نبی کریمؐ نے عید کے تہوار کو خود بھی بھرپور طریقے سے منایا اور صحابہؓ کرامؓ کو بھی تلقین کی۔ عید اللہ تعالیٰ کی تکبیر و تہلیل اور عبادت کا خاص دن ہے، جس میں عبادت کی چھٹی نہیں بل کہ مزید ایک عبادت کا اضافہ کیا گیا ہے، چناں چہ اس روز نمازِ عید کو واجب قرار دیا گیا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھے اور اس کے بعد چھے روزے شوال کے رکھے تو اسے پورے سال کے روزے رکھنے کا ثواب ہوگا اور اگر ہمیشہ ایسا ہی کیا کرے تو گویا اس نے ساری عمر روزے رکھے۔

عید کے روز تیرہ چیزیں مسنون ہیں: شرع کے مطابق اپنی آرائش کرنا۔ غسل کرنا۔ مسواک کرنا۔ عمدہ کپڑے جو پاس ہوں پہننا۔ خوش بُو لگانا۔ بہت سویرے اٹھنا۔ عید گاہ بہت جلدی جانا۔ عیدگاہ جانے سے قبل کوئی میٹھی چیز کھجور، چھوہارے وغیرہ کھانا۔ عیدگاہ جانے سے قبل ہی صدقہ فطر ادا کرنا۔ عید کی نماز عیدگاہ میں جاکر پڑھنا۔ ایک راستے سے عیدگاہ جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا۔ عید گاہ پیدل جانا۔ عید گاہ جاتے ہوئے راستے میں تہلیل و تکبیر آہستہ آواز سے پڑھتے ہوئے جانا۔

حضرت خالد بن سعیدؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ عیدالفطر، یوم النحر اور یوم عرفہ میں غسل فرمایا کرتے تھے۔ حضور ﷺ عید کے دن خُوب صورت اور عمدہ لباس زیب تن فرماتے، حضور ﷺ کی یہ بھی عادت مبارکہ تھی کہ عیدالفطر کے دن عید گاہ جانے سے قبل چند کھجوریں تناول فرماتے تھے اور ان کی تعداد طاق ہوتی۔ (بخاری و طبرانی)

Eid Mubarik


اپنا تبصرہ بھیجیں