اللَّهُمَّ اِنِّى لَكَ صُمْتُ وَبِكَ امنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَ عَلى رِزْقِكَ اَفْطَرْتُ
اے میرے الله میں نے روزہ رکھا اور ایمان لایا تجھ پر
اور بھروسہ کیا تجھ پر اور افطار کیا تیرے رزق پر
میں نے تیرے لیے (یہ) روزہ رکھا اور (اب) تیرے ہی رزق سے کھولا ہے
اس دعا میں شکر اور نیت بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ پہلے نیت بیان کی گئی ہے ’میں نے تیرے لیے روزہ رکھا‘ اور بعد میں یہ کہہ کر ’میں نے تیرے دیے ہوئے رزق سے روزہ کھولا‘ اللہ کی نعمتوں پر شکر ادا کیا گیا ہے۔افطار کے وقت جب آدمی پانی پیتا ہے اور وہ اس کی رگوں کو تر کرتا ہے تو اس وقت آدمی کو ایک فرحت اور تازگی کا احساس ہوتا ہے۔ آدمی اس احساس اور اس خوشی کا اظہار کرنا چاہتا ہے۔ ہم افطار کی اس کیفیت کا اظہار بالعموم اپنے بہن بھائیوں کے سامنے کرتے ہیں جو اس وقت ہمارے پاس ہوتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ اظہار اللہ سے کیا کرتے تھے۔ جب ہم کسی کی طرف سے تحفہ ملنے پر یہ کہیں کہ اس نے تو میری فلاں فلاں ضرورت کو پورا کر دیا، اور میرے فلاں فلاں کام ہو گئے ہیں تو یہ اصل میں شکریہ ادا کرنے کا نہایت اعلیٰ طریقہ ہے۔