لآإلٰــہَ إلَّا اللہُ مُـحَـمَّـدُ رَّسُـوْلُ اللہ


اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم الله کے رسول ہیں

شہادتین یعنی اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ یہ دونوں شہادتیں اسلام کی کنجی ہیں۔ ان کے بغیر اسلام میں داخل ہونا ممکن ہی نہیں، اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو اس وقت حکم دیا تھا جب آپ نے انہیں یمن بھیجا تھا کہ سب سے پہلے آپ انہیں اس بات کی دعوت دیں کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، آپ نے ان سے فرمایا:

«فَاِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ اِلٰی اَنْ يَشْهَدُوا اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰهِ»صحیح البخاری، المغازی، باب بعث ابی موسی ومعاذ الی الیمن، ح: ۴۳۴۷ وصحیح مسلم، الایمان، باب الدعاء الی الشهادتین وشرائع الاسلام، ح:۱۹۔

’’پس جب آپ ان کے پاس جائیں تو انہیں اس بات کی دعوت دیں کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‘‘

ان میں سے پہلا کلمہ، یعنی اس بات کی گواہی کہ لَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‘‘ اس کے ساتھ انسان اپنی زبان اور اپنے دل کے ساتھ اعتراف کرتا ہے کہ اللہ عزوجل کے ساتھ کوئی معبود حقیقی نہیں کیونکہ ’’الٰہ‘‘ مَالُوہٌ کے معنی میں ہے، اس لیے کہ تَأَلَّہَ کے معنی عبادت کرنے کے ہیں گویا اس کے معنی یہ ہوئے کہ اللہ وحدہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔ یہ جملہ نفی واثبات پر مشتمل ہے، نفی ’’لَا اِلٰهَ‘‘ ہے یعنی کوئی الہ نہیں اور اثبات ہے ’’الا الله‘‘ یعنی سوائے اللہ کے۔ اور ’’اللّٰه‘‘ لفظ جلالت ہے، جو ’’لا‘‘ کی خبر محذوف سے بدل ہے، گویا اصل عبارت اس طرح ہے: «لَا اِلٰهَ حَقٌّ اِلاَّ اللّٰهُ» ’’اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔‘‘ یہ دل کے ساتھ ایمان کے بعد زبان سے اقرار ہے اور یہ اللہ وحدہ کے لیے اخلاص عبادت اور اس کے سوا ہر چیز کی عبادت کی نفی پر مشتمل ہے۔

ہم نے جو یہ کہا کہ یہاں ’’حَقٌ‘‘ محذوف ہے، اس سے اس اشکال کا جواب بھی واضح ہو جاتا ہے جو بہت سے لوگ پیش کیا کرتے ہیں اور وہ یہ کہ تم کیسے کہتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، جب کہ اللہ کے سوا بہت سے معبودوں کی پوجا کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا نام معبود رکھا ہے اور ان کی پوجا کرنے والے بھی انہیں معبود ہی کہتے ہیں جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿فَما أَغنَت عَنهُم ءالِهَتُهُمُ الَّتى يَدعونَ مِن دونِ اللَّهِ مِن شَىءٍ لَمّا جاءَ أَمرُ رَبِّكَ…﴿١٠١﴾… سورة هود

’’جب تمہارے پروردگار کا حکم آپہنچا تو جن معبودوں کو وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَلا تَجعَل مَعَ اللَّهِ إِلـهًا ءاخَرَ…﴿٣٩﴾… سورة الإسراء

’’اور اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بنانا۔‘‘

چنانچہ یہ کیسے ممکن ہے کہ لا اله الا الله بھی کہیں اور غیر اللہ کے لیے الوہیت بھی ثابت کریں؟ اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم غیر اللہ کے لیے الوہیت ثابت کریں جب کہ رسولوں نے اپنی قوموں سے کہا تھا:

﴿اعبُدُوا اللَّهَ ما لَكُم مِن إِلـهٍ غَيرُهُ…﴿٥٩﴾… سورةالأعراف

’’اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔‘‘

اس اشکال کا جواب لا اله الا الله کی خبر محذوف قرار دینے کی صورت میں واضح ہو جاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ معبود، جن کی اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جاتی ہے، معبود تو ہیں مگر یہ معبودان باطلہ ہیں کیونکہ انہیں ذرہ بھر حق الوہیت حاصل نہیں۔ اس کی دلیل حسب ذیل ارشاد ربانی تعالیٰ ہے:

﴿ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الحَقُّ وَأَنَّ ما يَدعونَ مِن دونِهِ البـطِلُ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ العَلِىُّ الكَبيرُ ﴿٣٠﴾… سورة لقمان

’’یہ اس لیے کہ اللہ کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ لغو ہیں اور یہ کہ اللہ ہی عالی رتبہ (اور) گرامی قدر ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کا کوئی مستحق نہیں، نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نہ مخلوقات میں سے کوئی تو معلوم یہ ہوا کہ عبادت کی مستحق صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات پاک ہے، اس بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿قُل إِنَّ صَلاتى وَنُسُكى وَمَحياىَ وَمَماتى لِلَّهِ رَبِّ العـلَمينَ ﴿١٦٢﴾ لا شَريكَ لَهُ وَبِذلِكَ أُمِرتُ وَأَنا۠ أَوَّلُ المُسلِمينَ ﴿١٦٣﴾… سورة الأنعام

’’کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اول فرمانبردار ہوں۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حق یہ ہے کہ آپ کو اسی مقام و مرتبہ پر فائز قرار دیا جائے جس پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو فائز قرار دیا ہے اور وہ یہ کہ آپ اللہ تعالیٰ کے عبد اور اس کے رسول ہیں۔


اپنا تبصرہ بھیجیں