پیار کہیں جعلی نہ ہو


پیار ٥٠٠٠ کے نوٹ جیسا ہوتا ہے
ڈر ہی رہتا ہے کہیں جعلی نہ ہو

پیار ٥٠٠٠ کے نوٹ سا

ہنسی مذاق کے ساتھ ساتھ کچھ اچھی بات بھی سیکھنی چاہیے

محبت اعتماد سے نہیں، اعتماد محبت سے ہوتا ہے۔ کسی انگریزی ڈائجسٹ کا ایک فقرہ ہے جو محبت کو بیان کرتا ہے

“جب کسی اور کی سلامتی اور تحفٌظ اپنی سلامتی اور تحفٌظ سے زیادہ اہم ہو جائے، تب محبت وجود میں آتی ہے”

یعنی محبت میں ذاتی مفاد محبوب کا مفاد، خوشی اور اطمینان عزیز ہوتا ہے- اور خود غرض لوگ نا محبت کر سکتے ہیں اور نہ وہ اس قابل ہوتے ہیں کہ ان سے محبت کی جائے مگر پھرایسا کیا ہے کہ لوگ کہتے ہیں انہوں نے محبت کی اور اس میں دھوکہ اور فریب ملا تو اسکا جواب یہ ہے کہ ہو سکتا ہے وہ محبت ہو ہی نہ – اور وہ وقتی ضرورت ہو- کیونکہ محبت کرنے والے ہر حال میں محبوب کا دفاع کرتے ہیں – وہ بے وفائی کا رونا نہیں روتے-

محبت یقین ہے جس طرح ہر شے کی روح اور زندگی ہے- اسی طرح محبت کی بھی روح ہے جسکو یقین کہتے ہیں- ہر دن ہوتا ہے، ہر رات ہوتی ہے- پہلے اپنی آپ پہ یقین کر لو کہ تمہیں محبت ہے بھی یا نہیں- ہجر کے لمحوں مین جا کر خودکو آزماوُ-

یہ کہنے سے پہلے کہ “مجھے محبت ہے ” اگر ہم اس پہ ایمانداری سے تجزیہ کر لیں کی واقعی ھمیں محبت ہی ہے تو پھر مزید دیکھنا چاہیے کہ ناراضگی کی حالت میں محبوب کو دکھ دے کر خوشیتو نہیں ملتی-

امجد اسلام امجد کہتے ہیں-
محبت ایک ایسا دریا ہے کہ بارش روٹھ بھی جائے تو پانی کم نہیں ہوتا-

اور وہ محبت ہی کیا جو دوری اور ناراضگی سے کم ہو- یہ تو ایک متوازن جزبہ ہے جو ہماری زندگیوں میں توازن برقرار رکھتا ہے- ہمارے اندر دوسروں کو سمجھنے کا احساس پیدا کرتی ہے- دوسروں کے درد کو سمھنے میں مدد دیتی ہے-

شاید اب ہم کسی سے محبت نہیں کرتے، یہاں تک کہ اپنی ذات سے بھی نہیں۔ جو معاشرہ محبت سے محروم ہوجائے وہاں امن و سکون ہو بھی کس طرح سکتا ہے۔ محبت ایک ایسا لفظ ہے جس میں واضح طور پر شیرینی محسوس ہوتی ہے-

Pyaar 5000 Kay Note Jaisa Hota Hai
Dar Hi Rehta Hai Kahin Ja’ali Na Ho


اپنا تبصرہ بھیجیں