اللہ کا کرم ہے
کہ اس نے انسان کے گناہوں کی پردہ پوشی کی
ہے ورنہ تم ایک دوسرے کو دفن تک نہ کرتے
جو شخص کسی مسلم سے دنیا کی تنگیوں میں سے کوئی تنگی دور کرے گا اللہ تعالی اس سے آخرت کی تنگیوں میں سے کوئی تنگی دور فرمائے گا ۔۔۔اور جو شخص کسی تنگدست پر آسانی کرے گا اللہ تعالی اس پر دنیا و آخرت میں آسانی فرمائیں گے ۔۔۔اور جو شخص کسی مسلم کے عیب پر پردہ ڈالے اللہ تعالی اس پر دنیا اور آخرت میں پردہ ڈالیں گے۔۔۔اور اللہ تعالی بندے کی مدد میں رہتے ہیں جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے (مسلم)
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
(من ستر مسلما سترہ اللہ یوم القیامة) (صحیح بخاری:2442/ابوداؤد:4839)
’’جوشخص کسی دوسرے بندے کی پردہ پوشی کرتا ہے تو اللہ تعالی قیامت کے دن یقیناً اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔‘‘
روئے زمین پر بسنے والے تمام مسلمان خواہ کسی بھی رنگ، نسل، قبیلے، برادری یا علاقے سے تعلق رکھتے ہوں ان کا آپس میں بھائیوں والا تعلق ہونا چاہیے۔ ایک مسلمان کی خوشی سے دوسرے کو بھی خوشی حاصل ہونی چاہیے اور اگر کسی ایک کو کوئی دکھ، رنج، الم یا پریشانی پیش آتی ہے تو اس کی تکلیف بھی تمام مسلمانوں کو محسوس ہونی چاہیے۔
امام طبرانیؒ نے صحیح سند کے ساتھ حضرت ابوسعید خدریؓ کی روایت نقل فرمائی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنے مومن بھائی کے عیوب کو دیکھ کر چھپا لیتا ہے تو اﷲ اسے بدلے میں جنت عطا فرمائیں گے۔‘‘
جب رسول اﷲ ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا ’’جسے اپنے بھائی کی برائی یا غیر اخلاقی کام کے بارے میں معلوم ہوجائے اور وہ اسے چھپا لے یعنی اپنے بھائی کی پردہ پوشی کرے تو اﷲ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے۔ ‘‘
“اگرکوئی شخص غلطیوں کا عادی نہیں ہے ، اور نہ ہی وہ جرائم میں اشتہاری مشہور ہے تو پھر اس کی پردہ پوشی کرنا جائز ہے، اسے وعظ و نصیحت کی جائے اور دوبارہ غلطی کرنے سے خبردار کیا جائے- لیکن اگر وہ جرائم اور گناہوں کا عادی ہے، تو پھر ذمہ داری یہ بنتی ہے کہ اس کی اطلاع ایسے افراد یا اداروں تک پہنچائی جائے جو اسے ایسی سزا دیں جس سے وہ غلطیوں اور جرائم سے باز آ جائے۔
اور اگر غلطی کا تعلق لوگوں کے حقوق سے ہو، مثلاً: کسی گھر سے چوری کر رہا ہو، یا دکان میں نقب لگا رہا ہو، یا کسی عورت سے زنا کر رہا ہو تو پھر اس کی پردہ پوشی کسی صورت میں جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ایسی صورت میں اس کی پردہ پوشی سے لوگوں کی حق تلفی ہو گی-
میرے بڑے بھای فوت ہو چکے ہیں ان کو فوت ہوئیے گیارہ سال ہو چکے ہیں ۔میں ان سے قطح رحم تھا اللہ سے رجوع کرتا ہوں توبہ کرتا ہوں ۔ بہت نادم ہوں کیا اللہ مجھے معاف کر دے گا؟