عبادت جسم کی نعمتوں کا شکر ہے
امام غزالیؒ
انسان کے پاس ہر چیز ﷲ تعالیٰ ہی کی عطا کی ہوئی ہے۔ ہر چیز کا ایک حق ہے اور اس حق کی ادائگی کا مطالبہ قیامت کے دن ﷲ تعالی کے حضور ضرور ہونا ہے۔ قیامت کے دن میدانِ حشر میں جہاں نیکیاں اور برائیاں تولی جائیں گی تو وہاں اس چیز کا بھی مطالبہ اور محاسبہ کیا جائے گا قرآنِ مجید میں سورۂ تکاثر اور سورۂ بنی اسرائیل میں بھی اس کا ذکر موجود ہے کہ قیامت کے دن ﷲ تعالیٰ بندے سے اپنی نعمتوں کا بھی سوال فرمائیں گے۔ کہ ﷲ تعالیٰ نے جو اپنی نعمتیں عطا فرمائی تھیں، اُن کا کیا حق اور شکر ادا کیا۔۔۔ ؟
حضور اقدسؐ کا ارشاد ہے
’’ قیامت کے دن جن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا، ان میں سب سے اوّل یہ سوال ہوگا کہ ہم نے تجھے تن درستی عطا فرمائی (تونے اس کا کیا حق ادا کیا) ہم نے ٹھنڈے پانی سے تجھ کو سیراب کیا ( اس میں تونے ہم کو کس طرح راضی کیا)‘‘
جس کا مفہوم یہ ہے : ’’ کل قیامت کے دن آدمی سے جن نعمتوں کے بارے سوال کیا جائے گا، ان میں سے ایک چیز ’’ بے فکری ‘‘ ہے اور دوسری چیز ’’بدن کی صحت و سلامتی‘‘ بھی ہے اور یہ دونوں چیزیں ﷲ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمتیں ہیں اور یہ بھی کہ تو نے ہم کو کس طرح راضی کیا-
حضرت امام غزالیؒ نے شکر کی حقیقت کو بیان فرمایا ہے۔ حضرت امام غزالی کے ہاں۔دین کے تین مدارج ہیں
علم
شکر کا علم یہ ہے کہ بندہ جانے اور پہچانے کہ جو نعمت اِس کو ملی ہے خالق کی جانب سے ملی ہے
حال
حال نام ہے دل کی اس خوشی کا جو نعمت پا کر حاصل ہو- اور خوشی پاکر انسان خالق کی عبادت اور شکر کرنے لگتا ہے
عمل
عمل یہ ہے کہ اس نعمت کو اس کام میں صرف کرئے جس میں اِس کے خالق کی مرضی ہو۔
تاریخ گواہ ہے کہ جن اقوام نے خالق کی عبادت کی، خالق کو تسلیم کیا اور اسکا شکر ادا کیا تو خالق نے اُن پر نعمتوں کی بارش کردی۔ ویسے بھی یہ عمل زبان اور جسم سے تعلق رکھتا ہے۔ پس جب تک یہ تمام احوال ظاہر نہیں ہوں گے شکر کی حقیقت معلوم نہیں ہوگی اور علم یہ ہے کہ تم اس بات کو پہچانو کہ جو نعمت تم کو ملی ہے وہ خدا وند تعالیٰ کی عطا کردہ ہے کسی غیر کا اِس میں دخل نہیں ہے اور وہی عبادت اور شکر کا حقدار ہے- وہ چاھتا تو ہمیں دنیا کا مظلوم ترین انسان بنا دیتا ‘ پر اس نے نہیں بنایا ساری زندگی بھی سجدے میں رھیں تو بھی اس کا شکر ادا نہیں کر سکتے
اس سارے رحم و کرم کے بعد بھی ہم شکر کیوں نہ کریں..؟؟
اِن آنکھوں کا جن سے دیکھ سکتے ہیں
اس زبان کا جس سے ذکر کر سکتے ہیں
ان ہاتھوں کا جن سےدعا مانگ سکتے ہیں
اور شکر کا سب سے احسن طریقہ یہ ہے کہ ہم ابھی سے ، آج سے پورے خلوصِ دل کے ساتھ اللہ کی اطاعت اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلامی کا عہد کر لیں-