ساری مخلوق کا چاہنا صرف چاہنا ہے
اللہ کا چاہنا۔۔۔۔۔۔ہو جانا ہے
اللہ رب العزت کا یہ کتنا بڑا کرم ‘ عنایت ‘ رحمت اور مہربانی ہے کہ اس نے انسان کی زبان کو قوت گویائی ‘ آنکھوں کو بصارت ‘ کانوں کو سماعت اور عقل وشعور کے ساتھ دانائی بھی عطا کرکے اسے نہ صرف معبود ملائک کا شرف بخشا بلکہ اس کو اشرف المخلوقات کا درجہ عطا فرماکر اس دارِ فانی میں اسے اپنا نائب یا خلیفہ بھی مقرر کیا ۔ یہی نہیں بلکہ انسان کو تمام ارضی و سماوی نعمتوں کا حقدار بنایا اور مخلوق کو اپنی رحمتوں ‘ نعمتوں اور برکتوں کے نزول کے قابل بنانے کے لئے اس کی اصلاح و رہنمائی کے واسطے اپنے نور کو دنیا میں مبعوث فرمایا تاکہ انسان رب کی جانب سے اس کے محبوب کے ذریعے بھیجی جانے والی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر اپنے ازلی دشمن ”ابلیس “ کے شر سے محفوظ رہتے ہوئے اس راہ کا انتخاب کرے جس پر چلتے ہوئے وہ نارِ جہنم سے محفوظ رہے اور بہشتی نعمتوں و خزانوں کا حقدار قرار پائے ۔
رب کا اپنی مخلوق سے محبت کا اس سے بڑھ کر ثبوت اور کیا ہوگا کہ اس نے اپنی مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کے لئے عرش معلیٰ سے ارض خاک پر مصطفیٰ کو بھیج کر محبوب سے جدائی کا صدمہ سہا اور رحمة اللعالمین محمد مصطفیٰ کو دنیا میں مبعوث کیا کہ انسان سیرت مصطفیٰ کی پیروی کے ذریعے رب تک پہنچنے والا راستہ تلاش کرسکے اور عشق مصطفیٰ میں ڈوب کر رب کی رضا کا حقدار قرار پائے اور جسے رب کی رضا کا حصول ہوجائے تو پھر سمجھو کہ اس کی تخلیق کا مقصد پورا ہوگیا اور رب کی رضا کا احمد مجتبیٰ ‘ محمد مصطفیٰ کی سیرت طیبہ پر صدق دل سے عمل اور ان کے عشق کو اپنی نس نس اور دل کی ہر دھڑکن میں سمانے سے ہی حاصل ہوسکتی ہے ۔
اگر دنیا کا کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی محبت کا دعوے دار ہے تو اس کے لئے لازم ہے کہ وہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے۔