گناہ کے چھوٹا ہونے کی طرف نہ دیکھیں
بلکہ
یہ دیکھیں کہ آپ نافرمانی کس کی کر رہے ہیں
اللہ مجھ پر اور آپ پر رحم فرمائے، آپ کو علم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے بندوں کو لازمی طور پر اخلاص کے ساتھ توبہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:-
(سُوۡرَةُ التّحْریم)
اے ایمان والو اللہ کے حضور سچی توبہ کرو۔
اور توبہ کے لیے ہمیں مہلت بھی عطا فرمائی۔ ایک تو وہ ہے جو کراماً کاتبین کے عمل لکھنے سے پہلے ملتی ہے۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا,
بائیں طرف والا فرشتہ خطا کرنے والے مسلمان بندے سے چھ گھڑیاں قلم اٹھائے رکھتا ہے۔ پھر اگر وہ نادم ہو اور اللہ سے معافی مانگ لے تو نہیں لکھتا ورنہ ایک برائی لکھ دی جاتی ہے۔
اور دوسری مہلت اس کتابت سے بعد سے لے کر موت تک ہے۔
اور اہل علم بتلاتے ہیں کہ : صغیرہ گناہوں کے ساتھ کبھی حیاء کی قلت ۔ بے پروائی ، اللہ تعالیٰ سے نڈر ہونا اور اس گناہ کو حقیر سمجھنا بھی شامل ہو جاتے ہیں اور یہ سب باتیں اسے کبیرہ گناہوں سے جا ملاتی ہیں۔
بلکہ اسے کبیرہ ہی بنا دیتی ہیں۔ اسی لیے وہ کہتے ہیں کہ جب صغیرہ گناہ بار بار کیا جائے تو وہ صغیرہ نہیں رہتا اور اگر کبیرہ گناہ پر استغفار کی جائے تو وہ کبیرہ نہیں رہتا اور جس شخص کا یہ حال ہو اسے ہم کہتے ہیں کہ: گناہ کے چھوٹا ہونے کی طرف نہ دیکھوبلکہ یہ دیکھو کہ تم نافرمانی کس کی کر رہے ہو۔ ان باتوں سے سجے لوگ ان شاءاللہ فائدہ اٹھائیں گے جو اپنے گناہوں اور کوتاہیوں کا احساس کرتے ہیں ۔