لوگ دوست چھوڑ دیتے ہیں


لوگ دوست چھوڑ دیتے ہیں
بحث کو نہیں چھوڑتے

واصف علی واصف صحیح کہتے ہیں کہ لوگ دوست چھوڑ دیتے ہیں ، بحث نہیں چھوڑتے کیونکہ انسانی رشتہ کی بنیاد تحمل اور برداشت، اخلاق و مروت پر ہوتی ہے۔

ہمارے ارد گرد کئی واقعات رونما ہورہے ہیں رشتے بنتے ہیں سنورتے ہیں کچھ آگے چلتے ہیں اور پھر ٹوٹ جاتے ہیں۔ رشتے بننے میں جتنی دیر لگتی ہے اس سے کہیں کم وقت اُن کے بکھرنے میں لگتا ہے۔ رشتوں کو سنبھال کر رکھنا بہت مشکل اور کٹھن کام ہے۔ ہم جتنا جس رشتے کی موجودگی پر خوش ہوتے ہیں اُس کے دیے گئے غم پر اتنی ہی تکلیف پہنچتی ہے۔ کبھی کبھار جذبات میں کیے گئے فیصلے ہمارے جان سے عزیزتر رشتوں کو ہم سے جدا کردیتے ہیں۔ وہ وجوہات جو رشتوں کو کمزور کرنے یا توڑنے کا سبب بنتی ہیں ان میں طنز و بحث، دھوکا، غلط فہمی اور نہ جانے کیا کچھ شامل ہے۔

طنز اور بحث سے رشتے کمزور ہوجاتے ہیں، بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ آپ لڑائی تو جیت لیتے ہیں مگر اس بحث میں اپنوں کو ہار بیٹھتے ہیں۔ اس لئے طنز و بحث کو ایسے طریقے سے لے کر چلا جائے جہاں رشتوں کے کناروں پر آنچ نہ آنے پائے۔ رشتوں میں دراڑیں ڈالنے والی ایک بڑی وجہ غلط فہمی ہوتی ہے۔ غلط فہمی کبھی حقیقی غلطی سے شروع ہوتی ہے اور پھر اندر ہی اندر پھولتی بڑھتی رہتی ہے اور پھر ایک دوسرے سے معاملہ افہام و تفہیم سے سلجھانے کی بھی نوبت نہیں آنے دیتی اور یوں یہ مضبوط رشتہ ایک چھوٹی سی پیدا کی گئی غلط فہمی کا شکار ہوجاتا ہے۔ کہتے ہیں رشتوں کی رسی کمزور تب ہوتی ہے جب انسان غلط فہمی میں پیدا ہونے والے سوالوں کے جواب بھی خود بنا لیتا ہے۔

دوست چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔

رشتوں کی مضبوطی آپ کے اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ انہیں اپنی ضد اور بحث کی بھینٹ نہیں چڑھانا چا ہیے بحث ومباحثہ ہماری زندگی کا لازمی حصہ ہے ۔اپنی سوچ اور نظریہ دوسروں تک پہنچانے کے لئے اور ان کو قائل کرنے کے لئے ہم بحث کرتے ہیں۔ مگر بحث ومباحثہ کے اصولوں سے ناواقفیت کی بنا ہم اکثر و بیشتر دوسروں کو قائل کرنے میںاکثر ناکام بھی ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ہم بحث جاری یکھتے ہیں۔

Log Dost To Chor Detay Hen
Behs Ko Nahi Chortay


لوگ دوست چھوڑ دیتے ہیں” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں