لڑکی کی کُل کائنات اس کی حیا اور پاکیزگی ہے
ہر انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے معاشرہ اور سوسائٹی کو پاکیزہ بنانے کی فکر کرے، ا س کے مردوں او رعورتوں میں پاکیزگی کے خیالات کو فروغ دیں ، بچوں اور نوجوانوں کو پاکیزہ اخلاق کا حامل بنائیں ، اس کے لئے ضروری ہے اسلام نے جوحیا والی تعلیمات عطا کی ہیں ان پر عمل پیرا ہوا جائے
اسلام نے بے حیائی پر روک تھام لگانے اور معاشرہ کو پاکیزہ بنائے رکھنے کے لئے ہدایات بھی دیں ہیں تاکہ ان پر عمل پیرا ہوکر صاف ستھری زندگی گذاری جائے، ان تما م اسباب و سائل پر سخت پابندی عائد کی جو بے حیائی کو پھیلانے والے ہیں اور جس کے ذریعہ اخلاقی بگاڑ وجود میں آئے اور حیاکی تعلیمات دی۔سب سے پہلے اس بات کا حکم دیا کہ مر د و عورت نگاہوں کی حفاظت کریں ۔
ایمان و حیا کے لٹیرے اخلاق وکردار اور حیا و پاکدامنی کے دشمنوں نے پوری دنیا کوآج بے حیائی کا بازار بنارکھا ہے، انسان کی عفت و عصمت محفوظ نہیں ، حکومتیں اور سربراہان ِ قوم بے حیائی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر حیران و پریشان ہیں ۔ آئے دن نئے نئے قوانین نافذ کرنے اور اصول وضابطے بنانے میں لگے ہوئے ہیں ، عصری سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گہری نگاہ مجرموں پر رکھنے میں فکر مند ہیں اور عورتوں کو تحفظ فراہم کرنے ان کو امن دینے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
لیکن سچی بات یہ ہے کہ ان وقتی اور ظاہری کوششوں سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوں گے جب تک کہ اسلام نے شرم وحیا اور اخلاق و کردار کی جو تعلیمات دیں ہیں ان پر عمل پیرا نہ ہوا جائے۔ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نظام اور ماحول میں اس طرح کی بے ہودہ رسموں اور رواجوں پر پابندی عائد نہ کی جائے،غیر ضروری اور بے ہودہ دنوں اور ایام کا بائیکاٹ نہ کیا جائے اور مخر ب اخلاق تمام عادات و اطوار سے کلی طور پر اجتناب نہ ہو۔اس لئے ضروری ہے موجودہ اور آئندہ نسلوں کی حفاظت کے لئے اسلام کی ان ہی تعلیمات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ان کی تربیت کی جائے۔
مفتی محمد صادق حسین قاسمی