علم انسان کی گفتگو اور عمل سے ظاہر ہوتا ہے


ڈگری تو محض تعلیمی اخراجات کی رسید ہوتی ہے
علم تو انسان کی گفتگو اور عمل سے ظاہر ہوتا ہے

گفتگو اور عمل

ہرانسان کا علم دو چیزوں سے ظاہر ہوتا ہے- ایک گفتگو اور دوسرا عمل سے ، انسان اپنے اندازے گفتگو اور سلیقے کی وجہ سے سماج میں اپنی ایک پہچان بناتا ہے۔ جس میں سلیقہء گفتگو نہیں اس کے مقابلے میں بےزبان جانور بہتر ہے۔ بہترین سلیقہ مند زبان، گفتگو اور الفاظ انسان کے متعلق اس بات کی ضامن ہیں کہ یہ شخص تعلیمی یافتہ، سلیقہ مند، مہذب خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ گفتگو اور الفاظ انسانی زندگی میں بے حد اہمیت رکھتے ہیں- انسان کو اچھا یا برا ، آعلی یا ادنی بنا دیتی ہے ۔جب کہ اس کے برعکس دوسرے انسان نے بڑی بڑی تعلیمی ڈگریاں حاصل کی ہوں لیکن دوران گفتگو غیر معیاری الفاظ اور تلخ زبان گفتگو کا استعمال اس انسان کے متعلق یہی رائے قائم ہوسکتی ہے کہ یہ غیر تعلیمی یافتہ، غیر مہذب اور برے کردار والا انسان ہے۔ الفاظ میں ہی انسان کا عکس دکھائی دیتا ہے۔ گفتگو ہی انسانی شخصیت میں نکھار اور خوبصورتی پیدا کرتی ہے۔

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم لوگ نبیﷺ کے ساتھ تھے آپ نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھا پھر فرمایا وہ وقت بھی آئے گا جب لوگوں سے علم اچک لیا جائے گا حتی کہ تھوڑے سے علم پر بھی قادر نہ ہوں گے زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ نے کہا ہم سے علم کیسے اچک لیا جائے گا جب کہ ہم نے قرآن کریم پڑھا ہے، اللہ کی قسم ہم اسے ضرور پڑھتے رہیں گے اور اپنے عورتوں بچوں کو بھی پڑھاتے رہیں گے۔ آپ نے فرمایا: اے زیاد! بے شک میں تجھے اہل مدینہ کے فقہاء میں شمار کرتا تھا یہ تورات و انجیل جو یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس ہیں یہ انھیں کیا فائدہ پہنچاتی ہیں ۔
اس سے یہ پتہ چلا کہ علم پڑھنے کا نام نہیں بلکہ عمل کا نام ہے علم کے مطابق عمل نہ کرنا یہود و نصاریٰ کا شیوہ ہے قرآن نے ان کی بد عملی پر زجر و توبیخ کی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوہَا کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ أَسْفَاراً
جن لوگوں کو تورات پر عمل کرنے کا حکم دیاگیا پھر انھوں نے اس پر عمل نہیں کیا ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو بہت سی کتابیں لادے ہو۔

عمل کے بغیر علم کی کوئی اہمیت نہیں، اسلام میں علم کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ علم زندگی ہے اور جہالت موت کے مترادف ہے، انسانیت نے اپنی تاریخ میں کسی مذہب کو بھی اسلام کی طرح تعلیم کو اہمیت دیتے ہوئے نہیں دیکھا، علم انسان کو حق و باطل کی تمیز سیکھا تا ہے، عمل کی وجہ سے انسان کو سماج میں اعلیٰ مقام ملتا ہے- انسان جتنی بھی بڑی بڑی تعلیمی ڈگریاں حاصل کر لے لیکن اچھی شخصیت اسکے عمل سے ہی ظاہر ہوگی-

Degree To Mehaz Taleemi Akhrajat Ki Raseed Hoti Hai
Ilam To Insaan Ki Guftago Aur Amal Say Zahir Hota Hai


اپنا تبصرہ بھیجیں