کوئی راستہ نہیں دعا کے سِوا
کوئی حاجت روا نہیں اللہ کے سِوا
اللہ رب العزت ہی حاجت روا اور مشکل کشا ہیں، اللہ کے علاوہ نہ تو کوئی حاجت روا ہے اور نہ ہی مُشکل کشا۔ صرف وہی ذات ہمیں فائدہ پہنچا سکتی اور نقصان سے بچا سکتی ہے۔ ہم سب اس کے مملوک اور وہ ذات ہم سب کی مالک ہے۔ ہم سب اس کے در کے فقیر اور محتاج ہیں، وہ غنی اور وہاب ذات ہے، ہم مانگنے والے اور وہ دینے والا ہے۔
وَاِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗ اِلَّا هُوَ وَاِنْ يَّمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌوَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ وَ هُوَ الْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ (الانعام: 17،18)
’’اوراگر اللہ آپ کو کوئی تکلیف دیناچاہے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اگر وہ آپ کو کوئی بھلائی دے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے، وہ اپنے بندوں پرغالب، کمال حکمت والااور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔‘‘
انسان جب اپنے رب کی بندگی چھوڑتا ہے تو پھر دربدر کی ٹھوکریں کھاتا پھرتا اور جگہ جگہ پھرتا ہے- جو اللہ تعالیٰ پر سچا ایمان رکھتے ہیں وہ مشکل اور پریشانی کو اپنے رب کی مشیئت سمجھ کر اس سے معافی مانگتے ہیں اور اس کو مشکل کشا اور حاجت روا جانتے ہوئے اس کے حضور دعائیں کرتے ہیں کیونکہ ان کا ایمان ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی مشکل اور پریشانی سے نجات نہیں دے سکتا۔
’’سیدناحسن بن علی سے روایت ہے اُنہوں نے کہا کہ اللہ کے رسول eنے مجھے وتر میں پڑھنے کے لیے یہ دعا سکھلائی، الٰہی بے شک توہی فیصلہ کرنےوالا ہے، تیرے فیصلہ کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا، جس کا تو دوست بن جائے اُسے کوئی ذلیل نہیں کرسکتا اور جس کے ساتھ تو دشمنی رکھے اُس کو کوئی عزت دینے والا نہیں ۔‘‘