مفلسی کا امتحاں


اس شخص پر بھی شہر کے کتے جھپٹ پڑے
روٹی اٹھا رہا تھا، جو کچرے کے ڈھیر سے

دنیا میں جس طرف بھی نگاہ اٹھائیں، بلند و بالا عمارات، اونچے مکانات، عالیشان محلات، حکومتی و سرکاری جنت نما باغات، حتٰی کہ دین کے نام پر کھڑے کئے گئے مقدس مقامات، وہاں آپ کو کسی غریب، کسی مزدور، کسی حقدار، کسی مستحق اور بے نوا کے نچوڑے ہوئے خون کے داغ مل جائیں گے، کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ دنیا بنی ہی استحصال اور غصب کیلئے ہے، جہاں کمزوروں کو، بے نواؤں اور مزدوروں کو ان کی کمزوری کی سزا دی جاتی ہے، اس بھری دنیا میں کوئی ان کا نہیں ہے، حتٰی کہ وہ بھی نہیں جو مزدور کے نام پر سیاست کرتے ہیں، جو ریلیاں نکالتے ہیں، سیمینار کرتے ہیں اور مزدور ڈے پر بڑے فخر سے تصویریں بنواتے ہیں، اور اخبارات کی زینت بنواتے ہیں۔

محنت اور مزدوری کتنے خوبصورت الفاظ ہیں، جو لوگ محنت کرتے ہیں اسلام انہیں بے حد پسند کرتا ہے، مزدور کے بارے بہت سے فرامین اور احادیث پاک پیغمبر ؐ نے ارشاد فرمائے ہیں اور امت کو محنت و مزدوری یعنی کام کی ترغیب دی گئی ہے، اگر کسی نے محنت و مزدوری کرکے حلال طریقہ سے اپنے بیوی بچوں اور والدین و خاندان کا پیٹ پالا ہے تو وہ ہر ایک کا محبوب ہے، کمانے والا (حلال) یقیناً اللہ کا دوست اور محبوب ہے۔ ہم بحیثیت مسلمان جن ہستیوں کو محبوب رکھتے ہیں، ان کی زندگیاں محنت مزدوری کرتے گذری ہیں، امیرالمومنین علی ؑ اور کئی اصحاب رسول نے اپنی گذر اوقات کیلئے مزدوری کو ہی اختیار کیا ہوا تھا، معروف ہے کہ امیرالمومنین علی ؑ یہودی کے باغ میں مزدوری کرتے تھے، انہوں نے عرب کے بے آب و گیاہ صحرا میں کنویں کھودنے کا سخت کام کیا اور اس پر کبھی بھی عار محسوس نہیں کیا، کئی ایک انبیاء کی زندگیاں مزدوری و محنت کرتے گذری ہیں۔ اوائل دنیا سے لیکر اس وقت بھی دنیا میں سب سے زیادہ جس طبقہ کو استحصال کا سامنا ہے وہ یہی مزدور طبقہ ہی ہے-

کسی نے کیا خوب عکاسی کی ہے ان درد کے ماروں کی، جن کو ہم اکثر اس حالت میں دیکھتے ہیں
اس قدر بھوکا ہوں صاحب دھوکہ بھی کھا لیتا ہوں

ہماری محفل میں کوئی ایسا وارث انبیاء بھی ہے جو ان غریبوں کیساتھ راتیں بسر کرتا ہے، جن کی کمائی بھرے بازار میں کسی دہشت گرد نے لوٹ لی تھی، اس کا جرم بھی کوئی نہیں تھا، آج کوئی ایسا دکھائی دیتا ہے جو مٹی اور میل سے اٹے آبلہ پا مزدور کے ہاتھوں کو آگے بڑھ کے چوم کر اسوہء نبوی کو زندہ کرتا ہو؟ کون ہے جو وارث انبیاء ہونے کا دعویدار ہو اور راتوں کو اٹھ کر، تاریکی میں کسی مزدور کے گھر پر کھانے پینے کی اشیاء اور آٹا، دال یا سبزی کی گٹھڑی دینے جاتا ہو؟ کون ہے ایسا وارثِ انبیاء جو اپنے کسی ہمسائے، کسی شہر کے باسی، کسی رشتہ دار مزدور کو مزدوری نہ ملنے پر دلاسے دینے ہی چلا جاتا ہو؟ کون ہے جو ناامیدوں کو امید کی کرن دکھاتا ہو، مایوس دلوں کو خشک پتوں کی طرح بکھر جانے سے پہلے پانی سے سیراب کر دیتا ہو، یہ دنیا دردوں سے بھری ہوئی ہے، درد کے مارے بھٹکتے پھر رہے ہیں، انہیں کوئی سہارا نہیں دکھتا۔۔ انہیں کوئی کنارا نہیں ملتا۔

عجیب رسم ہے چارہ گروں کی محفل میں
لگا کے زخم، نمک سے مساج کرتے ہیں

غریب ِ شہر ترستا ہے، اک نوالے کو!
امیرِ شہر کے کتے بھی، راج کرتے ہیں

Us Shakas Par Bhi Sheher Key Kuttay Jhapat Paray
Roti Utha Raha Tha Jo Kachray Key Dhair Sy


مفلسی کا امتحاں” ایک تبصرہ

  1. Ap ka column para jiss me zikar kiya gaya ke kon ha jo mazdoor ke hatown ko chum kar nabi ke ke sunaat ko taza karnay.wala hoo. ap ke teharir to achi haa but iss me battaaya nai gaya ke aisa kisy kiya jaa sakta haaa…..s

اپنا تبصرہ بھیجیں