گندا ہوں
میلا ہوں
پر”تیرا” ہوں
بخش دے
سورۃ المومن کی آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ ’’وہ نورانی فرشتے جو اللہ کے عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اس کے ارد گرد ہیں وہ اپنے رب ،اللہ کی پاکی حمد کے ساتھ بیا ن کرتے ہیں اور وہ سب اللہ پر ایمان والے بھی ہیں۔ وہ ان لوگوں کے لیے استغفار کرتے ہیں جو ایمان والے (توبہ کرنے والے) ہیں‘‘۔
’’اے ہمارے رب! آپ کی رحمت اور علم نے ہر شے کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے لہٰذا ہماری دعا ہے کہ آپ ان لوگوں کو بخش دیں جنہوں نے توبہ کی اور آپ کے سیدھے راستے (اسلام) کا ابتاع کیا لہٰذا آپ ان کو بھڑکتے ہوئے جہنم کے عذاب سے بچا لیں‘‘۔
ہمیں اپنے کیئے ہوئے گناہوں کی ہمیشہ معافی مانگنی چاہیئے- ہمہیں توبہ کرتے رہنا چاہیئے ،” توبہ استغفار” دعا کی خاص قسم ہے اس میں گناہ کی وجہ سے پستی کا احساس، انتہائی ندامت، غفلت کا اظہار، برے انجام کے خوف سے لرزنا، کہ مالک و مولیٰ اللہ کی نافرمانی سے کہیں ہلاک ہی نہ ہو جائوں۔ اور ابلیس کے وسوسے، بری صحبت سے گناہ ہو جاتا ہے۔پھر گناہ کے بعد مومن کا یہ حال ہوتا ہے
اک بار خطا ہوتی ہے
سو بار ندامت ہوتی ہے
تو پھر وہ اللہ کو منانے کے لیے روتا ہے گڑ گڑاتا ہے اور دعا کی خاص قسم توبہ و استغفار کا سہارا لیتا ہے
رحمت للعالمینؐ نےارشاد فرمایا: ’’اللہ کی قسم میں ایک دن میں سو سو بار توبہ استغفار کرتا ہوں، لہٰذا اے انسانو! تم بھی توبہ کرتے رہا کرو‘‘۔ابن عمر ؓ فرماتے ہیں:۔ ہم گِنا کرتے تھے کہ رسول اللہ ؐایک ایک مجلس میں سو سو بار ان مبارک لفظوں سے اللہ کے حضور دعا فرمایا کرتے تھے۔
’’رب اغفرلی وتب علی انک انت التواب الغفور‘‘۔
اے میرے رب آپ مجھے بخش دیں اور میری طرف لوٹ آئیں یقینا آپ توبہ قبول کرنے والے بخشنہارہیں۔
Best quaots