بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہر آنے کی دعا


داخل ہونے سے پہلے

اللَّھمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ

اللہ کے نام کے ساتھ، اے اللہ میں تیری پناہ میں آتا ہوں خبیثوں اور خبیثنیوں سے۔

باہر نکلنے کے بعد

غُرَانَکَ

“تیری بخشش (چاہتا ہوں) (اے اللہ! میں)”



بیت الخلا خبیث اور شرارتی جنوں کے رہنے کی جگہ ہے کیونکہ وہ گندی جگہوں پر رہنا زیادہ پسند کرتے ہیں اسی لیے پہلے زمانوں میں لوگ گھروں میں بیت الخلا نہیں بنایا کرتے تھے بلکہ قضائے حاجت کے لیے گھروں اور آبادی سے دور ویرانوں میں جایا کرتے تھے-پھر وقت کے ساتھ ساتھ لوگ بدلتے گئے اور سہولیات کے عادی ہوگئے- چنانچہ پہلے گھروں کے ساتھ بیت الخلا بنانے کا رواج ہوتا، پھر یہ گھر کے اندر آگئے اور اب تو یہ حال ہے کہ ہر کمرے کے ساتھ”اٹیچ باتھ روم” کے ساتھ ساتھ ان خبیث جنوں کو بھی گھروں میں لے آئے ہیں جن کی یہ پسندیدہ جگہ ہے اسی وجہ سے گھروں میں بیماریوں، پریشانیوں اورلڑائی جھگڑوں میں اضافہ ہوا ہے. اب چونکہ باتھ روم کو تو گھر سے باہر منتقل کرنا ممکن نہیں، اس لیے مسنون دعاؤں کے اہتمام سے ان جنوں سے بچا جاسکتا ہے-

بیت الخلا میں داخل ہوتے وقت پہلے بایاں اور پھر دایاں پاؤں اندر رکھے، اور نکلتے وقت پہلے دایاں پھر بایاں پاؤں باہر رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے شیطانوں کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ اس لئے طلب فرمائی کہ عام طور پر شیطان بیت الخلاء میں ہی رہتے ہیں ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو کہتے :

اَللّٰہُمَّ إنِّیْ أعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ
اے اللہ ! میں مذکر شیطانوں اور مؤنث شیطانوں سےتیری پناہ میں آتا ہوں ۔ (بخاری،مسلم )

اور جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم بیت الخلاء سے نکلتے تو کہتے :

غُفْرَانَکَ
اے اللہ ! میں تجھ سے معافی چاہتا ہوں ۔( ترمذی ، أبو داؤد ،ابن ماجہ )

Bait-Ul-Khla Mein Dakhil Aur Bahir Anay Ki Dua
Daakhil Hotay Waqt
Allahumma Inni A’uzu bika minal Khubse wal Khabaa’ith
”Translation: “I seek Allah’s protection from filth and evil spirits
Bahir Nikltay Waqt
Gufranaka
”Translation! “O Allah! I seek refuge with you from the male and female devils


اپنا تبصرہ بھیجیں