کسی نے بزرگ سے پوچھا انسان میں کتنے عیب ہوتے ہیں؟
جواب ملا: بے شمار ہیں لیکن ایک خوبی سب پہ پردہ ڈالتی ہے
اوروہ ہے
زبان پہ قابو
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، ایک دن میں صبح کو آپ سے قریب ہوا، اور ہم چل رہے تھے ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! آپ مجھے کوئی عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے، اور جہنم سے دور رکھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” تم نے ایک بہت بڑی چیز کا سوال کیا ہے، اور بے شک یہ عمل اس شخص کے لئے آسان ہے جس کے لئے اللہ تعالی آسان کر دے، تم اللہ تعالی کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک مت کرو ،صلاۃ قائم کرو، زکوۃ دو، رمضان کے صیام رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو”۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے نہ بتاؤں؟ صوم ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو ایسے ہی مٹاتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھاتا ہے، اور آدھی رات میں آدمی کا صلاۃ (تہجد ) ادا کرنا”۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت:
{تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ} [ سورة السجدة : 16] تلاوت فرمائی یہاں تک کہ {جَزَائً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ} تک پہنچے۔
پھر فرمایا:
”کیا میں تمہیں دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتادوں؟ وہ اللہ کی راہ میں جہاد ہے” ۔
پھر فرمایا:
” کیا ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے وہ نہ بتا دوں ؟”۔
میں نے عرض کیا:
جی ہاں ضرور بتائیے۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک پکڑی اور فرمایا:
”اسے اپنے قابو میں رکھو”۔
میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! کیا ہم جو بولتے ہیں اس پر بھی ہماری پکڑ ہو گی؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”معاذ! تیری ماں تجھ پر روئے ! لوگ اپنی زبانوں کی کارستانیوں کی وجہ سے ہی اوندھے منہ جہنم میں ڈالے جا ئیں گے”۔
سنن ابن ماجہ حدیث:3973 صحیح