اقْرَأْ


اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ
پڑھ اپنے رب کے نام سے

اقْرَأْ

یہ آیت سورة العلق سے لی گئی ہے جس میں تعلیم کے متعلق فرمایا گیا ہے- یہ سورة حضرت محمد صلی اللہ علیه وسلم پر غار حرا میں نازل ہوئی- پہلی وحی کے نزول کی تفصیل کچھ اس طرح بیان کی گئی ہے ایک دن حضرت محمد صلی اللہ علیه وسلم غار حرا میں عبادت میں مشغول تھے کہ بلکل اچانک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک فرشتہ (حضرت جبرائیل علیہ السلام جو اللہ کا پیغام رسولوں علیہم الصلاة و السلام پہنچاتے رہے ہیں) ظاہر ہوا- فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہا
“اقْرَأْ” (پڑھ)
حضرت محمد صلی اللہ علیه وسلم نے فرمایا ” میں پڑھا نہیں ہوا”
سورہ علق کی آیات میں مندرجہ ذیل مطالب بیان ہوئی ہیں:

سورہ کی ابتدا میں پیغمبر اکرمؐ کو پڑھنے اور تلاوت کرنے کا حکم ہوتا ہے۔
انسانی خلقت کی تمام تر عظمت کے باوجود اسے بےقدر و قیمت خون کے ایک لوتھڑے سے تعبیر کیا گیا ہے۔
اللہ تعالی کے لطف و کرم کے زیر سایہ انسان کے تکامل اور اس کا علم اور قلم سے آشنائی کے بارے میں بات ہوتی ہے۔
سرکشی کرنے والے ناشکر انسانوں کا تذکرہ ہوا ہے۔
لوگوں کو ہدایت پانے اور نیک اعمال کی انجام دہی سے روکنے والوں کے لیے سخت عذاب کا کہا گیا ہے۔
سورت کے آخر میں اللہ تعالی کو سجدہ کرنے اور ان کے قریب ہونے کا حکم ہوتا ہے۔

Iqra
Parh! Apnay rab Kay Nam say


اپنا تبصرہ بھیجیں