غلطیاں ہمیشہ قابل معافی ہوتی ہیں


غلطیاں ہمیشہ قا بل معافی ہوتی ہیں
اگر مان لی جایئں تو!!!

مومن کا حقیقی بھائی وہ ہے جو اس کی ان اچانک اور ناگہانی غلطیوں کو معاف کرے اور ان سے چشم پوشی کرے۔نہ یہ کہ چھوٹی سی چھوٹی غلطی دیکھنے پر اسے برا بھلا کہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

بے شک تمہارا حقیقی بھائی وہ ہے جو تمہاری غلطیوں کو چھپائے اگر کوئی مومن کسی مومن کی کوئی غلطی دیکھے تو اس سے چشم پوشی کرے اور دوسرے مرحلے میں اس غلطی کو چھپانے کے لئے کوئی بہانہ نہ بنائے اور اس کی تاویل کرے۔

کسی بھی انسان میں قدرت تحمل اور برداشت کاہونا ایک ایسی فضیلت ہے جس کے ذریعے انسان بہت سی مشکلات پر قابو پاتا اور بہت سی فضیلتوں کو حاصل کرتا ہے ۔

اور انسان کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کی حق تلفی نہ کریں بلکہ اگر غلطی سرزد ہو جائے تو اسکو مان لینا چاہیے اپنی غلطی مان لینے سے انسان کا ظرف کبھی بھی چھوٹا نہیں ہوتا بلکہ ناراضگی دور ہونے کا سبب بنتی ہے۔

جب انسان اپنے مومن بھائیوں کی خطاؤں کو بخشنے پر قادر ہو جائے اور ان کی غلطیوں پر انہیں برا بھلا نہ کہے تو یہ ا س کے متحمل مزاج ہونے کی دلیل ہے کیونکہ غلطیوں کو معاف نہ کرنے سے دوستی کا رشتہ کمزور ہوتا ہے امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں: “مَنْ لَم‏ ُ يَحْتَمِل‏ زَلَل‏ الصِّدِّيقِ مَاتَ وَحِيداً ” دوستوں کی خطأوں کو تحمل (برداشت) نہ کرنے والا تنہائی کی موت مرتا ہے ۔

پس اس حق کو ادا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان اپنی قوت برداشت میں اضافہ کرے تا کہ مومن بھائیوں کی خطأوں کو معاف کرسکے اور اس معاملے میں کوتاہی نہ کرے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں

مومن دوسرے مومن(کی خطا) کو برداشت کرنے میں کوتاہی نہیں کرتا اور مصیبت میں بے تابی نہیں کرتا۔

Gltiyan Hmesha Qaabil E Muafi Hoti Hen
Agr Maan Li Jaen To


اپنا تبصرہ بھیجیں